مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی بھارتی آئین کی دفعہ 35 اے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت27 اگست تک ملتوی کرنے سے اہلیان ریاست کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے۔سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا اگرچہ دفعہ 35 اے پر سماعت کو ملتوی کرنا کوئی حل نہیں ہے، تاہم اس سے اہلیان جموں وکشمیر کو عبوری راحت نصیب ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ دفعہ35Aکولیکرپیداشدہ غیریقینی صورتحال اوراس حساس معاملہ پر تعطل جاری رہنے سے اہلیان ریاست میں بے چینی اور گھبراہٹ کی لہر دوڑی ہوئی ہے۔نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ جس طرح سے ریاست کے تینوں خطوں کے عوام نے دفعہ35اے کے دفاع کیلئے اپنے نظریات بالائے طاق رکھ اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا وہ نئی دلی کیلئے چشم کشا ہونا چاہئے اور مرکزی حکومت کو فوری طور پر عدالت عظمی میں اٹارنی جنرل کے ذریعے حلف نامہ دائر کرکے اس کیس کو خارج کروانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ ہمارے رشتے ایک بنیاد پر ہیں، جس کا واضح تحریری ثبوت دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ دہلی اگریمنٹ اور 1952کی پوزیشن ہے اور یہی ریاست اور مرکز کے رشتوں کی بنیاد ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ رشتے تب ہی پائیدار اور ممکن ہیں جبکہ ریاست کے لوگوں کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) کو بحال کیا جائے اور ریاست کی خصوصی پوزیشن کیخلاف کی جارہی سازشوں کا بھی ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جائے گ