پاکستانی سیاستدانوں کے درمیان لفظی جنگ، موازنے، مقابلے، طنز و تشنیع اور نوک جھونک چلتی ہی رہتی ہے۔ ایک طرف جہاں ہر نیا آنے والا کچھ نئے دعوے اور وعدے کرتا ہے، وہیں جانے والا اپنے دور کی خوبیاں اور اچھائیاں گنواتا رہتا ہے۔نومنتخب وزیراعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ نے 20 اگست کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا، جن میں سے ایک ریلوے کی وزارت کا حلف اٹھانے والے شیخ رشید احمد بھی ہیں۔حلف اٹھانے سے قبل اور بعد میں بھی شیخ رشید نے اپنے مختلف بیانات میں سابق وزیر سعد رفیق کے دور میں ریلوے کی صورتحال پر روشنی ڈالی اور ایک موقع پر تو وہ اسے ‘نیب زدہ’ محکمہ بھی کہہ گئے۔اور پھر 24 اگست کو شیخ رشید نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ ایک صاف ستھری ٹرین میں بیٹھے نظر آئے۔رپورٹس کے مطابق شیخ رشید نے اس ٹرین میں بغیر پروٹوکول راولپنڈی سے لاہور تک کا سفر کیا اور اس موقع پر ان کے لیے کوئی ویٹنگ یا وی آئی پی روم خالی نہیں کرایا گیا تھا۔اس حوالے سے شیخ رشید کا موقف تھا کہ عام لوگوں کے ساتھ سفر کرکے ہی اُن کے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔اب شیخ رشید نے تو بحیثیت وزیر ایک عام آدمی کی طرح ٹرین میں سفر کرکے لوگوں کی خوب داد سمیٹ لی، لیکن وہ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا شکریہ ادا کرنا بھول گئے، جن کے بقول ریلوے کی یہ ترقی ان ہی کے دور میں ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ لیگی رہنما اور سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے شیخ رشید کی ٹرین میں سفر کے دوران بنائی گئی ویڈیو فیس بک پر شیئر کی اور انہیں یاد دہانی کروائی کہ جس ٹرین میں وہ نہایت فخر سے سفر کر رہے ہیں، یہ سارا ریلوے نظام ان ہی کے مرہونِ منت ہے۔سعد رفیق نے لکھا، ‘جناب شیخ رشید احمد! یاد رکھیے گا کہ ہم نے آپ کے حوالے ایک ایسی ریلوے کی ہے جس میں وزیر بنتے ہی آپ نے سفر کرتے ہوئے اپنی ویڈیو بنا کے فخریہ طور پر اَپ لوڈ کی ہے۔ ہمارا، آپ کا اور پوری قوم کا یہ فخر برقرار رہنا چاہیے’۔سابق وزیر ریلوے نے اپنے دور میں ہونے والی ریلوے کی آمدن پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ ‘یہ وہ ریلوے ہے جس کی آمدن 18 ارب تھی اور 5 برسوں میں اس میں ساڑھے 32 ارب کا اضافہ ہوا، یعنی ہر برس اوسطاً ساڑھے 6 ارب روپے کا اضافہ’۔سعد رفیق نے کہا کہ ‘ایک سرکاری ادارے کی آمدن میں یہ ریکارڈ اضافہ ہماری محنت، دیانت اور لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے’۔ساتھ ہی انہوں نے شیخ رشید کو مخاطب کرکے لکھا، ‘آپ نے کہا کہ آدھا ریلوے نیب زدہ ہے، مگر ہمارے دور کا ایک بھی ریفرنس نیب میں نہیں، سب پرانے گھپلے اور فراڈ ہیں’۔