اسلام آباد: گزشتہ ماہ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں 10 سالہ بچی امل کی ہلاکت کے ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران نجی اسپتال انتظامیہ نے بچی کے والدین کے اس موقف کو مسترد کر دیا کہ واقعے کے روز امل کو وقت پر طبی امداد فراہم نہیں کی گئی، تاہم بچی کے والدین نے اسپتال انتظامیہ کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے جسٹس خلجی عارف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر مبینہ پولیس مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر موجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ امل کی موت پولیس اہلکار کی گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، جس کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔مذکورہ کیس کی 25 ستمبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمہ داران کے تعین کے لیے ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے نجی اسپتال کے مالک کو بھی آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے آج ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔