اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ 50 لاکھ گھر اعلان سے نہیں بنیں گے اور کبوتروں کا پنجرہ بنایا جائے تو بھی دیکھا جاتا ہے کتنے کبوتر آئیں گے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ملک بھر میں کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران بلوچستان میں کچی آبادیوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کچی آبادیوں میں سہولتیں دینا حکومت کا کام ہے، کچی آبادیوں میں بہت نقص ہے،کچھ نہ کچھ تو ہونا چاہیے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ اسلام آباد سےکچی آبادیاں ہٹانے پر تجاویز دیں، آپ نے ابھی تک اسلام آباد میں کچی آبادیوں کا ڈیٹا نہیں دیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وزیراعظم سے کہیں کہ ٹائم رکھیں کچی بستیاں دیکھنے چلتے ہیں، دیکھیں کہ وہاں کیا حالت زار ہے، میں تو لاہور میں کچی بستیاں دیکھ آیا ہوں انہیں کہیں جا کر حالت دیکھیں، وزیراعظم خود جا کر کچی آبادی والوں کی حالت دیکھیں، وہ اس ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں، مجھے وقت بتادیں ساتھ جاکر دیکھ لیتے ہیں، کچی آبادی میں کالے پانی کے نالے بہہ رہے ہیں، یہ رہنے کے لائق جگہیں نہیں ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کچی آبادیوں کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا، وزیراعظم نے 50 لاکھ گھروں کا اعلان کیا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 50 لاکھ گھر بنانا خالہ جی کا گھر نہیں، 50 لاکھ گھر بنانے میں وقت لگے گا، کبوتروں کا پنجرہ بنایا جائے تو بھی دیکھا جاتا ہے کتنے کبوتر آئیں گے۔