تحریر وانتخاب ،سید محمد اسحا ق نقوی
حضرت ملا علی قاری کا اصل نام نورالدین ابو الحسن علی ابن سلطان محمد الھراوی القاری ہے ،اورملاعلی قاری کے نام سے معروف ہیں ،1605ء میں ہرات میں پیدا ہوئے ،ابتدائی مروجہ علوم ہرات کے علمائے وقت سے حاصل کئے پھر مکہ المکرمہ تشریف لے گئے اوروہیں مستقل سکونت اختیار کی ،مکتہ المکرمہ کے علمائے کرام الشیخ احمد بن حجر التہیمی مکی ،السید ذکریا حسینی ،شیخ عبداللہ مکی اورقطب الدین مکی سے مزید دینی علوم حاصل کئے ،موصوف حافظ قرآن تھے انتہائی ذہین وفطین بے شمار خداداد صلاحیتوں کے حامل،مفسر بھی تھے اور محدث بھی ،فقیہہ بھی تھے اورمورخ بھی ،صوفی وقت بھی اورزباندانی پر عبور رکھتے اورمذہباً حنفی سنت نبوی ۖ کی اتباع کاخاص اہتمام کرنے والے ،تصنیف وتالیف کے دلدادہ ،اسی لیے آپ نے متعدد کتب کے تراجم اورشرحیں لکھیں اورکئی کتب تصنیف فرمائیں مثلاً تفسیر قرآن مجید ،نورالقاری شرح صحیح البخاری ،شرح صحیح مسلم ،شرح فقہ اکبر ،شرح مشکوة المصابیح ٢ جلدیں ،شرح الشاطبیہ ،شرح الجزریہ ،شرح الشفاء قاضی عیاض ،شرح عقائد نسفی ،شرح جامع الصغیر ،شرح موطا امام محمد ،شرح اربعین نووی ،شرح قصیدہ بردہ شریف اور بہت سی دیگر کتب ورسائل مرتب کئے موصوف نے 1014ھ میں وصال فرمایا اورمکہ معظمہ میں آپ کی تدفین ہوئی ،حضرت ملا علی قاری نے میلاد النبی ۖ کے عنوان سے ایک کتاب ” المورد الروی فی مولدالنبی ۖ ”تصنیف فرمائی تھی جو مدینہ منورہ میں ١٤٠٠ھ میں طبع ہوئی تھی اس میں موصوف نے جشن عید میلاد النبی ۖ کے متعدد دلائل لکھے ہیں ،
پہلی دلیل ،ابولہب نے نبی کریم ۖ کی ولادت پر خوشی کی ،ثوبیہ کو آزاد کردیا اور اسکی جزا میں ہر پیر کے دن اس کے عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے ۔
دوسری دلیل ،نبی کریم ۖ نے اپنے یوم ولادت کی خود تعظیم فرماتے اوراس عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا فرماتے اوراس دن کی تعظیم کیلئے ہر پیر کا روزہ رکھتے جیسا کہ امام مسلم نے حضرت قتادہ سے روایت کیا ہے انعقاد محفل نبوی میں اگرچہ تعظیم کی صورت مختلف ہے لیکن تعظیم کامعنی موجود ہے ۔
تیسری دلیل ،نبی کریم ۖ کی ولادت پر خوشی کرنا قرآن کریم کا مطلوب ہے ،فرمان الٰہی ” قل بفضل اللہ و برحمتہ فبذلک فلیفرحوا ” آپ کہہ دیجئے اللہ تعالیٰ کے فضل اوراسکی رحمت پر خوشی منائو ،اللہ تعالیٰ نے فضل ورحمت پر خوشی منانے کا حکم دیا ہے اورنبی کریم ۖ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت ہیں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ” وما ارسلناک الارحمة للعالمین ”
چوتھی دلیل ،جس زمانہ میں کوئی عظیم دینی کام ہوا ہو اورجب وہ زمانہ لوٹ کرآئے تو اسکی تعظیم کرنی چاہیے ،نبی کریم ۖ نے خود اس قاعدہ کو مقرر فرمایا ہے جب آپ ۖ نے یہودیوں کو عاشورہ کاروزہ رکھتے دیکھا تو اس کا سبب معلوم کیا تو کہا گیا کہ اس دن وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کیلئے روزہ رکھتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس دن ان کو فرعون سے نجات دی تھی تو آپ ۖ نے فرمایا ”تمہاری نسبت موسیٰ علیہ السلام پر نعمت کا شکر ادا کرنے کے ہم زیادہ حق دار ہیں چنانچہ آپ ۖ نے خود بھی روزہ رکھا اورروزہ رکھنے کا حکم دیا ۔
پانچویں دلیل ،محفل میلاد النبی ۖہیت اجتماعیہ ہرچند کہ بدعت (حسنہ ) ہے لیکن اس کی اصل عہد رسالت میں موجود تھی نبی کریم ۖ نے خود اپنی ولادت کا بیان فرمایا ” انا دعوة ابی ابراھیم وبشارة عیسیٰ ” میں اپنے جد امجد حضرت ابراہیم کی دعا اورحضرت عیسی ٰ کی بشارت ہوں ،نیز فرمایا انا ابن الذبیحین ” میں دو زبیحوں کا بیٹا ہوں ایک حضرت اسماعیل اورایک اپنے والد حضرت عبداللہ کا
چھٹی دلیل ،محفل میلادالنبی ۖ پر درود شریف پڑھنے کامحرک ،باعث اورسبب ہے اورجو چیز مطلوب شرعی کا سبب ہو وہ شرعاً مطلوب ہوتی ہے ۔
ساتویں دلیل ، محفل میلاد میں آپ ۖ کے معجزا ت وکمالات اورآپ کی سیرت طیبہ کا بیان ہوتا ہے اورہمیں آپ ۖ کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کا حکم ہے ۔
آٹھویں دلیل ،جو شعراء صحابہ کرام ۖ کی مدح کرتے تھے نعتیہ اشعار پڑھتے تھے آپ ۖ خوش ہوتے اورانہیں انعامات سے نوازتے اوردعائیں دیتے توجب محفل میلاد میں آپ ۖ کے فضائل وشمائل کا بیان ہوگا نعت خوانی ہوگی تو آپ ۖ اس سے خوش ہونگے اورآپ ۖ کی خوشی شرعاً مطلوب ہے ۔
نویں دلیل ،آپ ۖ کے معجزات اورسیرت کا بیان جو آپ ۖ کے ساتھ ایمان کے کامل اور آپ ۖ کی محبت میں اضافہ کا موجب ہو وہ شرعاً مطلوب ہے ۔
دسویں دلیل ،محفل میلاد النبی ۖ میں اظہار سرور ،مسلمانوں کوکھانا کھلانا اورآپ ۖ کی تعریف کرنا ہے یہ سب چیزیں آپ ۖ کی تعظیم کو ظاہرکرتی ہیں اورآپ کی تعظیم شرعاً مطلوب ہے
گیارہویں دلیل ،نبی کریم ۖ نے جمعہ المبارک کے دن کی فضیلت یہ بیان کی ہے کہ اس دن حضرت آدم پیدا ہوئیے تو جس دن آپ ۖ پیدا ہوئے اسکی فضیلت کا کیا عالم ہوگا ؟چنانچہ آپ ۖ پیر کے دن روزہ رکھتے جب صحابہ نے سبب پوچھا تو آپ ۖ نے فرمایا ”فیہ ولدت ” اس دن میری ولادت ہوئی ” جس جگہ کوئی نبی پیدا ہو اس جگہ بھی شرعاً تعظیم ہے کیونکہ بیت لحم کے پاس حضرت جبرائیل نے آپ ۖ سے کہا کہ یہاں دورکعت نماز پڑھیں اوربتایا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں حضرت عیسیٰ پیدا ہوئے تھے ۔
بارہویں دلیل ،تمام علماء کرام اورتمام مقامات کے مسلمانوں نے محفل میلاد کو مستحسن قراردیا ہے اورحضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت کردہ حدیث ہے ”جس کام کو مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا ہے اورجس کا م کو مسلمان برا سمجھیں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی برا ہے اس حدیث مبارکہ کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔
تیرہویں دلیل ،محفل میلاد میں ذکر کرنے کیلئے جمع ہونا ،نعت خوانی ،خیرات اورطعام کا اہتمام کرنا نبی کریم ۖ کی تعظیم وتوقیر ہے یہ تمام چیزیں سنت اورشرعا ً مطلوب ومحمود ہیں ۔
چودہویں دلیل ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ” وکل نقص علیک من انباء الرسل مانثبت بہ فوادک ” ہم تمام انبیاء کے واقعات آپ ۖ کیلئے بیان کرتے ہیں تاکہ آپ ۖ کے دل کو استقامت اورسکون حاصل ہو ، نبی کریم ۖ اوردیگر انبیاء کرام کے واقعات سننے اورسنانے سے ہم اپنے دل کی تسکین کے طالب و محتاج ہیں
پندرہویں دلیل ،ہروہ چیز جو عہد رسالت ۖ میں نہ ہو مطلقاً مذموم وحرام نہیں ہے بلکہ اس کو دلائل شرعیہ سے دیکھا جائے گا اگر اس میں کوئی مصلحت واجبہ ہوگی تو وہ واجب ہوگی اسی طرح مستحب مباح مکروہ اورحرام یہ سب بدعت کی اقسام ہیں ۔
سولہویں دلیل ، جو چیز صدر اول میں ہیت اجتماعیہ کیسا تھ نہ ہو لیکن انفرادی ہو تو وہ بھی مطلوب شرعی ہے کیونکہ جو انفرادی طورپر مطلوب ہو اسکی ہیت اجتماعیہ بھی شرعاً مطلوب ہے ۔
سترہویں دلیل ،اگر یہ بدعت حرام ہوتو حضرت ابوبکر صدیق ،حضرت عمر فاروق ،حضرت عثمان ،حضرت علی کا قرآن کریم جمع کرنا ،احادیث مبارکہ اورتمام علوم نافعہ کی تصنیف وتالیف حرام ہوجائے گی اورہم پر واجب ہوگا کہ ہم تیرکمان کے ساتھ کفار سے جنگ کریں اوربندوقوں و توپوں سے جنگ حرام ہو اورمناروں پر اذانیں دینا ،سرائے اورمدارس بنانا ،ہسپتال اوریتیم خانے بنانا سب حرام ہوجائیں گے اس وجہ سے کہ وہ نیاکام حرام ہوگا جس میں برائی ہو کیوں کہ ایسے بہت سے کام ہیں جن کو نبی کریم ۖ اورسلف صالحین میں سے کسی نے نہیں کیا ،مثلا ً تراویح میں ختم القرآن ،ختم قرآن کی دعا ،ستائیسویں شب کو امام الحرمین کا خطبہ دینا وغیرہ وغیرہ
اٹھارہویں دلیل ،حضرت امام شافعی نے فرمایا ”جو چیز کتاب وسنت ،اجماع امت ،اقوال صحابہ کے خلاف ہو وہ بدعت (سیئہ ) ہے اور جو نیک کام ان کے مخالف نہ ہو وہ محمود ہے ۔
انیسویں دلیل ، رسول اللہ ۖ نے فرمایا جس نے اسلا م میں اچھا کام جاری کیا اوربعدوالوں نے اس پرعمل کیا تو اس کو ان کا اجر ملے گا اوران کے اجروثواب میں کوئی کمی واقع نہ ہوگی
بیسویں دلیل ،جس طرح حج کے افعال ومناسک ،صفاومروہ کی سعی ،صالحین کی یاد تازہ کرنے کیلئے مشروع ہیں اس طرح عید میلاد النبی ۖ محافل میلاد النبی ۖ بھی نبی کریم ۖ کی یاد تازہ کرنے کیلئے مشروع ہے (حضرت ملاعلی قاری رحمتہ اللہ علیہ ،المتوفی ١٠١٤ھ کی کتاب المورد الروی فی مولود النبی ۖ مطبوعہ مدینہ منورہ درسال ١٤٠٠ھ سے اقتباس )
اسی طرح اکثروبیشترعلمائے متقدمین وسلف صالحین نے جشن عید میلادالنبی ۖ ومحافل ومجالس میلادالنبی ۖ کے انعقاد کی مشروعیت ،اہمیت ،افادیت ،فضیلت اورفیوض وبرکات پر بے شمار کتابیں تصنیف فرمائی ہیں ۔