شملہ ،سر(کشمیر لی نگرنک نیوز)ہماچل پردیش میں گاو کشی کے الزام میں بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری تاجروں کی دکانیں لوٹ لیں اور انہیں ہماچل پردیش چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے ہماچل پردیش پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جس کے نتیجے میں کشمیری تاجر ، مزدور غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ہماچل پردیش کے شملہ کے روڈو علاقے میں افواہ پھیلائی گئی کہ کشمیریوں نے گائے ذبح کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیکنڑوں بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے تین کشمیری تاجروں کی دکانوں کو لوٹا اور تین کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔۔ تاجروں کے مطابق ہماچل پردیش کی پولیس مظاہرین کے ساتھ ہی تاہم انہوں نے کشمیری تاجروں کے دکانوں کو بچانے کیلئے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی اور نہ ہی حملہ آوروں کے خلاف کیس درج کیا۔ کشمیری تاجروں نے بتایا کہ وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں کشمیری تاجروں کے مطابق انہوں نے ہماچل پردیش اور شملہ کی انتظامیہ کو کئی بار آگاہ بھی کیا کہ جن لوگوں نے ان کی دکانوںکو لوٹا۔ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور کشمیری تاجروں ، مزدوروں اور طلبا کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاہم ہماچل پردیش انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ادھرادھر کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چئیرمین فاروق احمد ڈار نے شملہ میں کشمیری تاجروں پر حملوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوے کہا کہ حکومت ہند اور ریاستی گورنر انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ یہ معاملہ حکومت ہماچل کے نوٹس میں لائیں اور ہماچل میں قیام پذیر کشمیریوں تاجروں اور طلبہ کو بھر پور تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔فاروق ڈار نے کہا کہ کشمیری طلبہ اور تاجروں پر بھارت کی بیشتر ریاستوں میں حملوں سے کشمیری عوام میں فکر و تشویش بڑھتی جارہی ہے اسلئے بیرون ریاست کشمیری تاجروں ،طلبہ اور دوسرے لوگوں کو بھر پور تحفظ فراہم کیاجاے