اسلام آباد (رپورٹ شیش خان)
ہم مائیں ہم بہنیں ہم بیٹیاں
قوموں کی عزت ہم سے ہے۔
. وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی طرف سے مظفر آباد کی ایک خاتون کے حوالے سے لیکس ہونے والی آڈیو ریکاڈنگ میں انتہائی سخت اور نازیبا الفاظ کے چناؤ پر آزاد کشمیر اور پاکستان کی سماجی، سیاسی خواتین رہنما برہم۔ وزیر اعظم کے خلاف مظاہر ے پھوٹ پڑے۔استعفیٰ اور معافی کا مطالبہ۔ پتلے نذر آتش۔جو شخص خواتین کو عزت نہیں دے سکتا اسے وزیر اعطم رہ کر بیس کیمپ میں بیٹھنے کا حق نہیں۔فاروق حیدر نے بازاری زبان استعمال کی۔ استعمال کی جانے والی زبان قابل مذمت۔ایک خاتون کی تذلیل تمام خواتین کی تذلیل ہے۔اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین رہنما سماجی اور سول سوسائٹی میں کردار ادا کرنے والی خواتین رہنماوں کی وزیر اعظم مخالف احتجاج میں شرکت۔مظفر آباد میں بھی احتجاج۔وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف احتجاج کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے۔ ریاست بھر میں مظاہرے پھوٹنے کا خدشہ۔ فاروق حیدر خان کی اوپر نیچے دو آڈیو لیکس ہونے پر حکومتی ایوان میں کھلبلی۔سینئر لیگی رہنماؤں نے بھی وزیر اعظم کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظوں کو قابل مذمت قرار دے دیا۔ لیگی خواتین رہنماوں نے بھی فاروق حیدر کے خواتین کے حوالے سے استعمال ہونے والے الفاظ کی شدید مذمت اور وزیر اعطم سے منصب چھوڑ کر خواتین سے معافی کا مطالبہ کر دیا۔تحریک انصاف، مسلم کانفرنس، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی کی خواتین رہنماؤں سمیت قوم پرست خواتین رہنماؤں سماجی خواتین رہنماؤں نے بھی وزیر اعظم کے الفاظوں کو قابل مذمت قرار دے دیا۔آزاد کشمیر کے وزیر اعظم پر ہر گزرتے روز کے ساتھ سیاسی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔اور وزیر اعظم تنہائی کا شکار ہیں۔اور وزیر اعظم کی ویڈیو لیکس ہونے کی وجہ سے ان کی سیاسی پوزیشن کو بھی شدید جھٹکا لگا ہے۔فاروق حیدر خان جو کہ خواتین کے حوالے سے عجیب سا موقف رکھتے ہیں اپنی حکومت کے دوران مسلم لیگ ن کی خواتین کو دیوار سے لگائے رکھا جس کی وجہ سے گزشتہ الیکشن میں اہم کردارادا کرنے والی خواتین رہنما مسلم لیگ چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں جا چکی ہیں۔ جبکہ اسمبلی میں موجود خواتین رہنما اپنی ہی حکومت سے مایوس ہو چکی ہیں۔ اور اب وزیر اعظم فاروق حیدر خان کی طرف سے استعمال کیے جانے والے الفاظ نے مسلم لیگ ن کے اندر موجود خواتین کی جہاں سیاسی مشکلات بڑھا دی ہیں وہاں پر اس کے مستقبل قریب میں انتہائی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔مسلم لیگ کی مرکزی خاتون رہنما محترمہ مریم نواز کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔اور خواتین کے حوالے سے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے استعمال ہونے والے الفاظ سے سٹرکٹ ایکشن لینا پڑے گا۔ ورنہ مسلم لیگ ن کی سیاست کو خواتین کی سطح پر شدید جھٹکا پڑ سکتا ہے۔