سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے۔
صوبہ بنایا گیا تو ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو تقویت ملے گی اور ہم یہ شک کرنے میں بجانب ہونگے کہ یہ اقدام مودی اور عمران خان کی مرضی سے ہوا ہے۔ 17 مارچ کو آل پارٹیز کانفرنس مظفرآباد میں بھی جلسہ کریگی کشمیر کے حوالے سے سیاسی اختلاف کو بالاے طاق رکھیں گے۔
شنید ہے حکومت نے این ٹی ایس ختم کرنے کے لیے وزراء کی کمیٹی بنائی ہے جس کے خلاف سخت مزاحمت کرینگے۔ عمران خان کے دورہ روس سے بین الاقوامی سطح پر یہ تاثرگیاکہ پاکستان کا جھکاو کسی ایک طرف ہے اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے وزیر خارجہ کو کام کرنا چاہیے تھا مگر وہ سیاسی ریلیاں نکال رہے ہیں۔
تعمیر نو کا عمل آزادکشمیر حکومت کے سر ڈالنا زیادتی ہے ایک سو ارب روپے چاہیں منصوبہ جات کو مکمل کرنے کے لیے کوئی بھی کشمیری پاکستان کے خلاف نہیں ہوسکتا۔ جموں کشمیر کے غیر مسلم باشندوں کو بھی اپنے ساتھ ملانا ہے اس کے لیے حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔
قائد مسلم لیگ ن محمد نوازشریف نے اقوام متحدہ جانے سے پہلے کشمیری قیادت سے پوچھا کہ میں وہاں جاکر کیا بات کروں اور وہی بات کی جو کشمیری قیادت نے ان سے کہی تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا اس موقع پر صدر پریس کلب سجاد قیوم میر سیکرٹری جنرل اشفاق شاہ ،مسعود عباسی و دیگر نے انہیں خوش آمدید کہا۔راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے۔
اس کی تقسیم کا اختیار حکومت پاکستان کو نہ ہے اور نہ ہی حکومت ہندوستان کو،تقسیم کشمیر کے حوالے سے اگر کسی کے ذہن میں کوئی بات ہے تو اسے نکال دے۔کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی سیاسی قیادت کا ایک ہی موقف ہوناچاہیے۔
کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی رائے سے حل ہونا چاہیے،حق خودارادیت کو محدود نہ کریں،روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر بات نہیں کرینگے توآگے کا راستہ نہیں نکلے گا۔ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے ٹکڑے کردئیے، کورونا کی وجہ سے بین الاقوامی برادری کی توجہ بھی ہٹ گئی مقبوضہ جموں کشمیرکے عوام کی قربانیاں لازوال ہیں ان کی جدوجہد کو کوئی فراموش نہیں کرسکتا۔
میں انہیں بھی کہتا ہوں اور پاکستان کی حکومت کو بھی کہ عصر کے وقت روزہ نہیں توڑا کرتے گلگت بلتستان کے لوگوں کے حقوق کا مخالف آزادکشمیر کا کوئی باشندہ نہیں ہے،انتخابی سیاست قومی سیاست پر حاوی نہیں ہونی چاہیے،مجھ سے کشمیری ہونے کا حق تو نہیں چھینا جاسکتا۔اسلام آباد میٹنگ میں سارے سٹیک ہولڈرز نے کہا کہ آزادکشمیر کی طرز کا سیٹ اپ گلگت بلتستان کو دیا جائے صوبہ نہیں بننے دینے پر اتفاق تھا،صوبہ بنانا پاکستان کا کشمیر پالیسی کا بڑا یوٹرن ہوگا۔
مقبوضہ جموں کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے لوگوں نے آزادی کی جنگ خود لڑی خود یہ خطہ آزاد کروایا دفعہ 257 پاکستان کے آئین کا اہم حصہ اوراس میں واضح طورلکھا ہے کہ الحاق کے بعدبھی کشمیری اپنا ریاست پاکستان سے تعلق کا طریقہ کارخود طے کرینگے پاکستان کی یہ پالیسی ہونی چاہیے کہ کشمیر کا مسلہ جس طرح سے کشمیری چاہتے ہیں اسی طرح حل ہونا چاہیے گلگت بلتستان اسمبلی کی قراردادتاریخی موقف کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔
1957میں مقبوضہ جموں کشمیر کی نام نہاد اسمبلی کی قراردادالحاق ہندوستان کے خلاف پاکستان یواین میں گیا تو سلامتی کونسل نے وہ الحاق مسترد کی اور کہا کہ اس اسمبلی کو یہ اختیار حاصل نہیں، ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے،جموں کے غیر مسلم لوگوں بھائیوں کو کہتا ہوں آپ بھی وادی کی سیاسی قیادت سے رابطہ رکھیں آپ کا تجارتی فائدہ اسی میں ہے کہ پاکستان کی طرف آئیں کشمیری ہونے کی وجہ سے آپ کو جو سہولیات ملیں گی وہ ہندوستان نہیں دے سکتا، بڑی منڈیوں تک براہ راست رسائی ہوگی گلگت بلتستان مسئلے پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان اگر اے پی سی بلوائی تو اُس میں ضرور جائیں گے اور اپنا موقف رکھیں گے،پاکستان کے موقف کو استحکام دینے کیلئے ضروری ہے کہ کشمیری خود اپنا مقدمہ پورے زور کے ساتھ رکھیں اس میں اُسی کامفاد ہے حکومت پاکستان سہولت کاری کرے،رائیلٹی کا معاملہ ہمارا دورمیں فائنل ہوچکا تھا ہم نے اپنی صلاحیت دیکھنی ہے تعمیر نو کا عمل مکمل ہونا چاہیے