مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارت کی متواتر حکومتوں کی مسلسل غلطیوں کی وجہ سے ریاست بحران کی نذر ہوگئی ہے،بار بار وعدہ خلافیوں کی وجہ سے یہاں کے عوام کا یونین آف انڈیا پر سے بھروسہ اور اعتماد اٹھتا گیا۔ا ن باتوں کا اظہار انہوں نے شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے سرحدی اور دورافتادہ علاقوں کے 4روزہ دورے کے آخری دن مژھل میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کیساتھ 3شرائط پر الحاق کیا لیکن اس مشروط الحاق کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا، اس کے بعد دہلی اگریمنٹ 1952کی پوزیشن کی بھی دھجیاں اڑائیاں گئیں اور 1953میں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو جمہوریت اور آئین کی دھجیان اڑا کر معذول کرنے کے بعد 1975تک دفعہ370کی مٹی پلید کی گئی اور اس دوران 4درجن سے زائد بھارتی قوانین ریاست پر لاگو کئے گئے۔ جموں وکشمیر کی آئینی اور جمہوری بالاستی کو ختم کیا گیا۔ اتنے سے بھی دلی والوں کا دل نہیں بھرا، گذشتہ3سال میں جی ایس ٹی سمیت 3 بھارتی قوانین کو ریاست پر لاگو کیا اور ریاست کی بچھی کچھی مالی خودمختاری بھی سلب کی گئی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حقوق سلب کرنے کے اس نہ تھمنے والے سلسلے میں بحرانوں کا برپا ہونا قدرتی عمل ہے۔ مرکزی سرکار کو اب یہ بات جان لینی چاہئے کہ طاقت، دھونس دبائو اور حقوق کے شب خون مارنے سے حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے، اس لئے عقلمندی اسی میں ہے کہ جموںوکشمیر کے عوام سے چھینے گئے تمام جمہوری اور آئینی حقوق واپس لوٹائے جائیں اور ریاست کی اندرونی خودمختاری بحال کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پار کشمیر کو بھی اندرونی خودمختاری ملنی چاہئے اور سرحدوں کو نرم کرکے آر پار تمام روایتی راستے کھولے جائیں تاکہ ملک کشمیر کے لوگ امن و چین کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ رکن پارلیمان نے کہا کہ جنگ سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں، ہندوستان اور پاکستان نے ماضی میں 5جنگیں لڑیں ہیں اور آج بھی سرحدوں پر جنگ کا سماں ہے لیکن ابھی تک اس طریقہ کار سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہندوستان اور پاکستان روشن اور تابناک مستقبل کیلئے ایک دوسرے کے قریب آئیں اور دوستی کو پروان چڑھنے کا موقع فراہم کریں۔۔