قومی کھیل ہاکی میں سب کچھ بدل کر دیکھ لیا ٹیمیں بدلیں، کھلاڑی بدلے، مینجمنٹ بدلی، کوچز بدلے، کپتان تک بدل کر دیکھ لئے لیکن ہاکی کے میدان پر نتائج نہ بدل سکے۔
ٹیم شکست کے بھنور میں ایسی پھنستی جارہی ہے کہ یہاں سے نکلنے کا راستہ نظر نہیں آرہا۔
موجودہ فیڈریشن کو تقریبا ڈھائی سال ہوگئے۔اس دوران پاکستان ٹیم نے چھ غیر ملکی دورے کئے ، پانچ بار فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری شہباز احمد ٹیم کے ہمراہ بیرون ملک گئے۔
یوں تو صدر اور سیکریٹری کا ٹیم کے ہمراہ بیرون ملک جانے پر کوئی پابندی نہیں لیکن کیا دونوں ارباب اختیار غیر ملکی دوروں پر پاکستان ہاکی کے لئے بھی کوئی کام کرتے ہیں؟
ٹیم انگلینڈ گئی کیا صدر اور سیکریٹری نے انگلش ہاکی حکام سے کوئی ملاقات کی؟
کیا صدر اور سیکریٹری نے آسٹریلیا کے دوسری بار دورے پر آسٹریلین ہاکی حکام سے کوئی رابطہ کیا؟ کیا نیوزی لینڈ کے دورے سے کوئی اچھی خبر لائے؟ کیا آئرلینڈ ہاکی بورڈ سے کوئی گفتگو کی؟
اب تو فیڈریشن حکام اپنے ساتھ چیف سلیکٹر حسن سردار، ایاز محمود، اصلاح الدین اور قمر ابراہیم کو بھی غیر ملکی دوروں پر ساتھ لے جانے لگی ہے۔ موجودہ ہاکی فیڈریشن کی اب تک دو ٹیم مینجمنٹ کو آزما چکی ہے ۔
خواجہ جنید کی کوچنگ میں پاکستان ٹیم نے 31 میچز کھیلے، 17ہارے، 10میں فتح ملی، اور 4 میچز ڈرا ہوئے۔ دوسری فرحت خان کی کوچنگ میں اب تک 10 میچز کھیلے، 6 میچ شکست دو میں کامیابی، اور دو میچز ڈرا ہوئے۔
دونوں مینجمنٹ کے دوروں کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ خواجہ جنید کی کوچنگ میں ٹیم، سب سے پہلے اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کھیلنے ملائیشیا گئی گرین شرٹ نے وہاں چھ میچز کھیلے، چار میں شکست ہوئی دو میں کامیابی ملی۔ سات ٹیموں کے ایونٹ میں پاکستان نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔
ٹیم 2016 میں ایشین چیمپئنز ٹرافی کھیلنے ملائیشیاء گئی جہاں ٹیم نے چار میں سے تین میچز جیت کر فائنل کے لئے کوالیفائی کیا جہاں بھارت کے ہاتھوں 2۔3سے شکست ہوئی۔ پھر ٹیم نیوزی لینڈ کے دورے پر گئی 5 میچوں کی سیریز میں دو جیتے دو برابر اور ایک میچ میں شکست ہوئی۔اس دورے پر کیوی ٹیم پاکستان سے صرف ایک ہی میچ جیت سکی۔ پھر آیا آسٹریلیا کا دورہ ، جہاں قومی ٹیم کو چار کے چار میچز میں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔