بستر مرگ پر موجود مریض اکثر یہ پیشگوئی کردیتے ہیں کہ کب ان کی موت واقع ہوجائے گی اور انہیں جنت کی جھلکیاں بھی نظر آتی ہیں۔
یہ دعویٰ شدید بیمار افراد کی عیادت کرنے والی نرسوں نے ایک تحقیق کے دوران کیا۔ برطانیہ کے رائل اسٹوک یونیورسٹی ہاسٹپ کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں کام کرنے والی نرسوں کے سامنے مریضوں کی موت روزمرہ کا معمول ہے۔ اب تحقیق کے دوران انہوں نے بتایا کہ اپنی موت سے کئی گھنٹے، دن یا ہفتے پہلے بستر مرگ پر موجود افراد کیا کہتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق بیشتر مریض عام خواہشات جیسے اپنے کسی پیارے کو دیکھنے، اپنے پسندیدہ مشروب جیسے چائے کا مطالبہ کرتے ہیں جبکہ دیگر موت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے یہ پیشگوئی کردیتے ہیں کہ کب وہ چل بسیں گے۔ ایک نرس نکی مورگن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ‘ ہم سے لوگ کہتے ہیں کہ میں اسی سال کا ہوں اور کچھ ہفتوں بعد میری سالگرہ ہے جس کے بعد میں دنیا سے چلا جاﺅں گا، اور حیران کن امر یہ ہے کہ بالکل ایسا ہی ہوتا ہے’۔ ایک اور نرس کا کہنا تھا ‘ ایک مریض جو موت کے قریب تھا، نے کہا تھا کہ وہ خوشی خوشی دنیا سے جارہا ہے کیونکہ اس نے جنت کی جھلک دیکھی ہے اور وہ بہت زبردست ہے جس کے بعد موت کا ڈر نہیں رہا’۔ نرسوں نے بتایا کہ کئی مرتبہ ایسے مریض اپنے قریبی رشتے داروں کو آخری لمحات میں دیکھنا چاہتے ہیں، ایسے ہی ایک معاملے میں ایک بزرگ خاتون اور ان کے شوہر، جو دونوں قریب المرگ تھے، نے درخواست کی کہ ان کے بستروں کو اکھٹا کردیا جائے۔ یہ جوڑا ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے لیٹا رہا اور ایک گانا گاتا رہا، ان دونوں کا انتقال بھی دس دن کے اندر آگے پیچھے ہوا۔ اس سے قبل گزشتہ دنوں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مرنے کے بعد بھی لوگوں کا شعور کچھ دیر کے لیے کام جاری رکھتا ہے۔