لاہور:پی سی بی کے سابق چیئرمین ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ انہیں سعید اجمل کی ریٹائرمنٹ پر دکھ ہوا اور مایہ ناز بولر کا کیریئر خود اپنے کرکٹ بورڈ نے تباہ کر دیا جس کی وجہ سے انھیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت سعید اجمل کا ایکشن مشکوک قرار دے کر رپورٹ کیا گیا ، پاکستان کرکٹ بورڈ نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کےلئے کچھ نہیں کیا بلکہ انہیں سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی اور بعد میں اس سے بھی باہر کر دیا گیا۔ سابق چیئر مین نے کہا کہ طویل عرصے تک ملک کیلئے خدمات انجام دینے والے کھلاڑی کے ساتھ ایسا سلوک کسی صورت نہیں ہونا چاہئے تھا۔ انھوں نے کہا کہ با قاعدہ سازش کے تحت سعید اجمل اور محمد حفیظ کے بولنگ ایکشن رپورٹ ہوئے اور ورلڈ کپ2015 ءسے قبل ایک منصوبے کے تحت اسپنرز کے ایکشن کو مشکوک قرار دیا گیا۔ذکاء اشرف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے رہی سہی کسر پوری کرتے ہوئے سعید اجمل کو بولنگ ایکشن ٹیسٹ کیلئے چنئی بھیج دیا جو بہت بڑی غلطی تھی، اس میں بورڈ کے ہند نواز حکام کا بھی اہم کردار تھا۔ اگر اس وقت سعید اجمل کو آسٹریلیا بھیجا جاتا تو انھیں ایکشن بہتر بنانے میں مدد ملتی۔ اگر چہ بعد میں وہ کلیئر ہوئے مگر ایکشن ایسا ہو گیا کہ وہ دوبارہ موثر بولر نہ بن سکے۔سابق چیئرمین نے کہا کہ اس بات پر کسی نے توجہ نہیں دی اور نہ چھان بین ہوئی کہ آئی سی سی اچانک بولنگ ایکشن کے حوالے سے متحرک کیوں ہوئی حالانکہ اس کا تمام تر نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا۔سعید اجمل کا کیریئر قبل از وقت ختم ہوا جبکہ محمد حفیظ بطور بولر اب تک مسائل کا شکار ہیں۔ ذکاء اشرف نے کہا کہ اگر سعید اجمل ورلڈکپ سے دستبرداری پر مجبور نہ ہوتے تو پاکستانی ٹیم اتنی خراب کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرتی، دراصل یہ سازش اسی لئے رچائی گئی تھی کہ آئندہ اگر کبھی کسی پاکستانی بولر کے ایکشن کا مسئلہ ہو تو اسے ٹیسٹ کیلئے کسی صورت ہند نہیں بھیجنا چاہیے کیونکہ وہاں سے اچھی رپورٹ آنے کی کوئی امید نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ بورڈ حکام کا اپنے ہی اسٹارز کے ساتھ رویہ بہت خراب ہے،ملک کیلئے کامیابیاں سمیٹنے والے کھلاڑیوں شاہد آفریدی، مصباح الحق اور یونس خان کو ایک بینیفٹ میچ تک نہیں دیا گیا جبکہ سعید اجمل کے بارے میں بھی نجم سیٹھی نے ایک ٹویٹ کرکے جان چھڑا لی۔