بھیانک آگ کے باعث خانقاہ کے گنبد اور اوپری منزل کو شدید نقصان پہنچا
آتشزدگی کی بظاہر وجہ شارٹ سرکٹ ،خانقاہ میں موجود سبھی تبروکات محفوظ ہیں. سری نگر میں 700 سال پرانی زیارت گاہ تاریخی خانقاہ معلی میں آتشزدگی سے و بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھڑک اٹھنے والی اس بھیانک آگ کے باعث خانقاہ کے گنبد اور اوپری منزل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تاہم خانقاہ میں موجود سبھی تبروکات محفوظ ہیں۔ آتشزدگی کی بظاہر وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جارہی ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کے مطابق خانقاہ میں آگ آسمانی بجلی سے لگی ۔ خانقاہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح ) سے منسوب ہے قابل ذکر ہے کہ خانقاہ معلی مکمل طور پر لکڑی سے بنی ہوئی ہے۔ ۔خانقاہ میں آگ لگنے کی خبر پھیلنے کے ساتھ ہی ہزاروں کی تعداد میں لوگ وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں لوگوں کو محکمہ فائر سروس کے اہلکاروں کی مدد میں مصروف وہیں وہاں موجود خواتین کو دعاوں میں مشغول دیکھا گیا۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن اور مقامی لوگوں نے بدھ کی علی الصبح خانقاہ میں صفائی مہم شروع کی جو گھنٹوں تک جاری رہی۔ اس دوران متعدد حریت پسند راہنماوں نے بھی خانقاہ کا دورہ کرکے مقامی لوگوں اور خانقاہ کے منتظمین سے بات چیت کی۔ تاریخ میں ہے کہ میر سید علی ہمدانی (رح ) جنہیں وادی میں شاہ ہمدان کے نام سے جانا جاتا ہے، سے منسوب اس زیارت گاہ پر تعمیر کا کام سنہ 1389 میں سلطان سکندر نے شروع کرایا جو بعدازاں سنہ 1413 کو اپنی تکمیل کو پہنچ گیا۔ اسے بعدازاں سنہ 1732 میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ حضرت میر سید علی ہمدانی (رح ) چودہویں صدی میں ہمدان ایران سے کشمیر تشریف لائے تھے جہاں انہوں نے تبلیغ اسلام کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو دستکاریاں بھی سکھائیں جن سے لوگ روزگار کمانے کے قابل بن گئے تھے۔ مورخین کے مطابق حضرت امیر کبیر (رح ) پہلے ولی کامل ہیں جنہوں نے وادی کشمیر کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تھی۔دریں اثنائوزیراعلی محبوبہ مفتی اپنی تمام مصروفیات منسوخ کر کے علی الصبح سرینگر پہنچ کر شہر خاص میں ساتویں صدی عیسوی کے روحانی بزرگ کے زیارت گاہ کا دورہ کیا۔ وزیر اعلی نے زیارت گاہ کے احاطے کا معائینہ کر کے نقصان کا جائزہ لیا ۔انہوںنے مقامی انتظامیہ سے آگ کی واردات کے بارے میں تفصیل طلب کی۔انتظامی کمیٹی کے ارکان اور عقیدت مندوںکے ساتھ بات چیت کی۔