ہندوارہ میں27برس قبل بی ایس ایف نے فائرنگ کرکے 14 شہری قتل کیے تھے
مقبوضہ کشمیر کے انسانی حقوق کمشن نے حکومت سے سانحہ ہندوارہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ہندوارہ میں27برس قبل پیش آئے سانحہ پر متعلقہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو2ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ7ماہ سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کمیشن کے ساتھ چھپا چھپی کا کھیل، کھیل رہے ہیں۔25جنوری1990کو شمالی قصبہ ہندوارہ میں سرحدی حفاظتی فورس کی اندھا دھند فائرنگ سے درجنوں افرد جاں بحق ہوئے تھے۔بدھ کو انسانی حقوق کمیشن میں کیس کی شنوائی ہوئی،جس کے دوران کمیشن کے سربراہ جسٹس بلال نازکی نے کیس سے متعلق مکمل تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔شنوائی کے دوران بتایا گیا کہ امسال25مئی کو سماعت کے دوران ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ نے ضمنی رپورٹ پیش کرنے کیلئے20 جولائی تک کا وقت مانگا،اور انہیں اس مدت کی مہلت بھی دی گئی،تاہم تاریخ سماعت کے دوران نہ ہی رپورٹ پیش کی گئی اور نہ ہی مذکورہ افسر بذات خود اور نہ ہی کوئی نمائندہ کمیشن کے پاس پیش ہوا۔ جسٹس (ر ) بلال نازکی نے کہا کہ وہ بدھ کو بھی کمیشن کے سامنے حاضر نہیں رہے۔ بلال نازکی نے مسئلے کو حساس قرار دیتے ہوئے کہا،حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ7ماہ کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کپوارہ کمیشن کے ساتھ چھپا چھپی کا کھیل،کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن اس سلسلے میں مستقل ہدایات جاری کرتا،تاہم ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کی درخواست پر ایک اور موقعہ فراہم کیا گیا کہ،2ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کی جائے۔چیئر مین نے تاکید کی اگر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کپوارہ رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے،تو لازمی طور پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔پولیس نے ہندوارہ کی گلیوں میں27برس قبل25جنوری1990کو بہائے گئے خون سے متعلق اپنی ایک رپورٹ پیش کی تھی،جس میں کہا گیا سانحہ کے روز بی ایس ایف کے ٹاون ہال کے انچارج افسر انسپکٹر رتن روین کی سربراہی میں اہلکاروں ،نے پولیس تھانے کا گھیرا کیا،جبکہ پولیس پارٹی پر بھی گولیاں چلائی،جس کے نتیجے میں ہیڈ کانسٹبل علی محمد جان بحق ہوا،جبکہ پولیس تھانے کے گیٹ پر تعینات سنتری عبدالعزیز پر بھی گولیاں چلائی گئی،جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوا۔رپورٹ میں کہا گیاسرحدی حفاظتی فورس کے اہلکار بعد میں پولیس تھانے میں داخل ہوئے،جبکہ انچارج انسپکٹر نے گولیاں چلائی،اور پولیس کو دھمکی دی کہ وہ انہیں ماریں گے،اور پولیس تھانے کو نذر آتش کریں گے۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا اس سلسلے میں کیس درج کیا گیا،اور تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ بی ایس ایف کی فائرئنگ سے پولیس اہلکار سمیت14 شہری جان بحق جبکہ مزید3زخمی ہوئے،جن میں ایک کانسٹبل بھی شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران شناختی پریڈ بھی کرائی گئی،تاہم کسی بھی بی ایس ایف اہلکار کی نشاندہی نہیں ہوئی،اور آخر کار کیس کی تحقیقاتپتہ نہیں چلا کی بنیاد پر بند کی گئی۔عینی شاہدین کاکہنا ہے کہ اس قتل عام میں 17 افراد جن میں محمد شفیع وار ساکنہ دیوس پورہ،محمد شفیع خان ساکنہ سوڈل ،نظیر احمد ڈار ساکنہ براری پورہ،شریف الدین خان ساکنہ ولرامہ،غلام محمد شیخ ساکنہ وجہامہ ،غلام محمد بیگ ودھ پورہ ،علی محمدایتوساکنہ چوگل، غلام احمد وار،محمد امین مصالہ ساکنان کلنگام ودیگر شامل تھے ،کی لاشیں برآمد کی گئی جبکہ دیگر قریب73 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے کئی ایک شدید طور پر زخمی ہوکر عمر بھر کیلئے ناکارہ ہوگئے ۔واضح رہے کہ انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو نے کمیشن میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔