قومی محاذِ آزادی کے سربراہ اعظم انقلابی نے کہا ہے کہ تعمیری فکر کے تعلق سے چین ایک قائدانہ رول ادا کررہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سی پیک منصوبہ ایک سو ممالک کیلئے مرکز توجہ بنا ہوا ہے۔ ان ممالک میں ایران، روس، سعودی عربیہ، ترکی اور مصر بھی شامل ہیں۔ اکیسویں صدی میں مشرق اور مغرب کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابطہ فروغ پائیں گے۔ ان روابط کے فروغ کی راہ میں جو ملک رکاوٹ پیدا کرے گا وہ خود بخود قوموں کی برادری میں ostracizeہوگا۔ کچھ مغربی طاقتیں سرد جنگ کے زمانے کے mindsetکے ساتھ محاذ آرائی اور brawn assertion کے ذریعے ہی غلبہ اور استیلاکے اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان طاقتوں کے confrontationalاپروچ کی وجہ سے ہی دنیا کے مختلف خطوں میں جنگ و جدل کا سماں بندھا ہوا ہے اور یہی وہ جارحانہ اپروچ ہے جس کی وجہ سے کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم دلسوزی اور معروضیت پسندی کے انداز میں بھارتی حکمرانوں سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ تھوڑی دیر کے لئے استعماری طرزِ فکر کے خول سے نکل کر کشمیری صوفی منش قوم کی آوازِ حق پر کان دھرنے کی زحمت گوارا کریں۔