مقبوضہ کشمیر حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ2016 کے عوامی احتجاج کے دوران فورسز اور پولیس کی طرف سے داغے گئے پیلٹ(چھروں)سے782 شہریوں کی بینائی متاثرہوئی،جن میں سے 22 افراد دونوں آنکھوں کی بصارت سے محروم ہوئے جبکہ116کی ایک آنکھ کی روشنی گل ہوئی۔اس دوران مجموعی طور پر10ہزار سے زائد زخمی افراد کے اسپتالوں میں بھی علاج و معالجہ کرایا گیا۔تاہم کسی زخمی کو کوئی بھی معاوضہ نہیں دیا گیا۔سماجی کارکن ایم ایم شجاع کی طرف سے حق اطلاعات قانون کے تحت مانگی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے زیر اثر چلنے والے طبی مراکز میں8 جولائی2016کے بعد9ہزار42 زخمیوں کا علاج کیا گیا جبکہ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے زیر اہتمام اسپتالوں میں ان زخمیوں کی تعداد1107ہیں۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر782افراد کی آنکھیں زخمی ہوئیں،جبکہ میڈکل کالج سرینگر کا کہنا ہے کہ پیلٹ سے اپنی دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے والوں کی تعداد22ہے جبکہ116افراد ایک آنکھ کی روشنی سے محروم ہوئے۔حق اطلاعات قانون کے تحت حاصل کی گئی جانکاری کے مطابق جولائی سے دسمبر کے پہلے ہفتے تک گورنمنٹ میڈکل کالج میں864 ایسے افراد کو داخل کیا گیا،جنکی آنکھیں پیلٹ سے متاثر ہوئیں تھیں،اور ان میں سے معروف معالج،ڈاکٹر نٹراجن نے173اورمقامی ڈاکٹروں نے 1055جراحیاں عمل میں لائیں،جن میں362آنکھوں کی پتلیوں کے آپریشن بھی شامل ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ساتھ دیگراسپتالوں میں گولیوں سے چھلنی87 زخمیوں کو لایا گیا،جبکہ ٹیر گیس شلوں سے زخمی ہونے والے زخمیوں کی تعداد24ہیں،جن میں سے دو کی جراحی بھی عمل میں لائی گئی۔اس دوران انتظامیہ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ زخمی ہونے والے کسی بھی شخص کو کوئی بھی معاوضہ نہیں دیا گیا۔ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کو حق اطلاات قانون کے تحت پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاہے زخمیوں میں سے کسی کو بھی کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا،تاہم مرنے والوں کے نزدیکی رشتہ داروں کو5لاکھ روپے کا ایکس گریشا ریلیف دیا گیا۔