ورلڈ باکسنگ کونسل کے عالمی چیمپئن پاکستانی باکسر محمد وسیم اس بات پر سخت خفا ہیں کہ ان کے لیے انعامی اعلانات محض زبانی جمع خرچ اور فوٹو سیشن سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔
محمد وسیم آئندہ ماہ کولمبیا کے باکسر کے خلاف اپنے ورلڈ باکسنگ کونسل فلائی ویٹ سلور ٹائٹل کا دفاع کرنے والے ہیں جس کے بعد انہوں نے گولڈ ٹائٹل کے لیے جاپانی باکسر کو چیلنج کررکھا ہے یہ مقابلہ جاپان میں ہوگا۔
بلوچستان کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے عالمی ٹائٹل جیتا تھا تو وزیراعلی بلوچستان نے ان کے لیے گھر اور دیگر انعامات کا پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا لیکن وزیراعلی کی طرف سے انہیں پانچ لاکھ روپے کا چیک تھمادیا گیا جبکہ پانچ لاکھ روپے صوبائی وزیرکھیل کی طرف سے دیے گئے۔
محمد وسیم نے کہا کہ جب وعدے پورے ہی نہیں کرنے تو پھر انہیں بلایا کیوں جاتا ہے۔ صرف جھوٹے اعلانات اور فوٹو سیشن کے لیے یہ سب کیا جاتا ہے۔
محمد وسیم نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت کے برعکس وفاقی حکومت نے ان سے کیا گیا وعدہ پورا کیا اوران کے لیے اعلان کردہ دو کروڑ روپے سے زائد کی رقم ان کے پروموٹر کے حوالے کی اس کے علاوہ پاکستان آرمی نے ہمیشہ ان کی مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے۔
محمد وسیم نے کہا کہ وہ اپنے لیے پیسے نہیں مانگتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں کوئی اسپانسر کرے تاکہ وہ اپنی پروفیشنل فائٹس کے اخراجات پورے کرسکیں۔ انہیں ٹائٹل فائٹ جیتنے پر ایک ہزار ڈالرز سے ایک روپے بھی زیادہ کی رقم نہیں ملی۔
اسپانسر نہ ہونے کے سبب انہیں بین الاقوامی باکسنگ جاری رکھنامشکل ہوگیا ہے ۔
محمد وسیم نے کہا کہ بلوچستان میں کھیل اور تعلیم کی حالت بہت بری ہے جسے دیکھ کر انہیں بہت دکھ ہوتا ہے۔