آل جموںوکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیرا عظم سردار عتیق احمد خان برطانیہ کے شہر برمنگھم میں تاریخ ساز کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر جنوبی ایشیاء میں حقیقی اور پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے اقوام عالم کو کشمیرکی سنگین صورتحال کا اندازہ کرتے ہوئے بھارت کو کسی معقول راستے پر لانا ہوگا،کشمیر کو حل ہونے تک ایک پراسسز سے گزرنا ہے اس کی شمع کو جلائے رکھنا ہے اور آگے نوجوانوں تک پہنچا نا اس مشعل کو جلتے ہوئے جوانوں تک پہنچانی ہے کشمیر کی بات اُس کے مذہبی پہلواور دینی پہلوکشمیر کے نظریاتی پہلو بھی ہیں اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کشمیر ہمارے خون کے اندر شامل ہے اور خون کو نسل درنسل میں حل ہونا چاہیے جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ہمارا سفر ایک جاری وساری رہے گا ہمیں نوجوانوں بچوں کو مسئلہ کشمیر کی طرف راغب کرنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کے بار میں ان کو علم دینا ہوگا ۔مسئلہ کشمیر کو نسل درنسل میں منتقل کرنا ہوگا اپنے رول کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ہمیں ایک ساتھ ملکر آگے بڑھنا ہوگا برادری ازم ،فرقہ پرستی ودیگر فرقوں کو ختم کرنے کی اس سٹیج پر ضرورت ہے کیوں کہ کشمیر اس وقت سنگین صورتحال میں ہے کشمیر کی صورتحال سنگین ہے کشمیر کو نیوکلیئز نے جھکڑ رہا ہے 28 ممالک نے مسئلہ کشمیر پر دستخط بھی کیے ہوئے ہیں لیکن آج تک اس مسئلہ پر کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ۔،مقبوضہ کشمیر میں اس وقت 8لاکھ بھارتی افواج نے یرغمال بنا رکھا ہے مقبوضہ میں میں قتل وغار ت کے پہاڑ ڑوٹ رہے ہیں ،کشمیر میں قتل وغارت ہورہی ہے پیلٹ گن کا استعمال کر کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو نابینا کیا گیا چھوٹی چھوٹی بچیوں کی عزت آب روح خطرے میں ہے کئی ہماری کشمیری بہین بیوہ ہوگئیں ہیں کئی بچے یتیم ہوگے ہیں ،سکولوں اور کالجوں میں بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،جوان بچوں کو کھلم عام سڑک پر دوڑادوڑا کر مارا پیٹا جارہا ہے ،لیکن ہم کچھ نہیں کر سکے اس لیے تمام کشمیریوں کو برادری ازم ددیگر فرقوں کو بالا طاق رکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیطرف قدم اُٹھنا ہوگا ۔کشمیر یوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہو کر بھارتی مقبوضہ کشمیر کی 8لاکھ باوردی فوج کے خلاف ہر عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ درج کروانا ہوگا گا دنیا کے کونے کونے تک ہر عدالت کا درواز ہ کٹھکٹانا ہوا ،بھارتی افواج کے خلاف کروڑوں کے مقدمات درج کروانے کی ضرورت ہے ،پاکستان کی اس وقت 6لاکھ افواج ہے اور بھارت کی 8لاکھ فوج صرف کشمیر کے اندر ظلم کے پہاڑ توڑرہی ہے ہم کشمیریوں کو اس وقت چپ رہنے کی ضرورت نہیں بلکہ بھارتی افواج اور حکومت کے خلاف مقدمات کی تیاریاں کرنے کی ضرورت ہے ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو زندہ رہنے کا حق چھننے کے لیے ہندوستان کو نہیں دیا جاسکتا ،کشمیریوںکی آزادی کا حق سلب کرنے کے لیے ہندوستان کو اختیار نہیں دیا جاسکتا ،مقبوضہ کشمیر کو کفن گھر میں تبدیل کرنے کا حق ہندوستان کو نہیں دیا جاسکتا ،مسئلہ کشمیر کے لیے بات کرنی ہے تو پورے منظم طریقے سے کرنی ہوگی ،انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان پاکستان کو تنہا کرنا چاہتا تھا لیکن اللہ کے فضل کرم کے ساتھ پاکستان تنہا نہیں ہو سکا ،بلکہ ہندوستان کو منہ کالا ہوا ،روس اور پاکستان اور دیگر ممالک کی فوجوں نے ملکر پاکستان میں مشقیں کی جس پر بھارت کو شرمندگی کاسامنا کرنا پڑا ،ہندوستان کے مکروہ عزائم خاک میں ملے گے ہیں بلکہ ہندوستان ہی تنہا ہو گیا ہے ، ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ بھارت نے ظلم وجبر کے ذریعے کشمیریوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جو ہر بار ناکامی سے دوچار ہوئی ۔بھارت کے قائدین نے اقوام عالم اور کشمیریوں کے سامنے حق خودارادیت کے وعدے کیے مگر ستر70سال گزرنے کے باوجود ان وعدوں کی تکمیل نہ ہوسکی ۔بھارت کی مکاریوں اور وعدہ خلافیوں کے خلاف ہی کشمیری عوام اُٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے تحریک مزاحمت شروع کی انہوں نے کہا کہ باھرت نے کشمیر میں انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں کے بدترین ریکارڈ قائم کیے ہیں جن پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی بے حسی ایک سوالیہ نشان ہے کشمیرتین نیوکلئیر طاقتوں کے درمیان واقع ہے یہ اس مسئلے کو مزید گھمبیر بنارہا ہے اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ خطے ایشیا کی ترقی اور امن کے لیے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے انہوں نے برطانیہ میں کشمیریوں کو تحریک میں اہم کردار ادا کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام عالم مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی سے توجہ لے کر مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکالے ایسا نہ ہو کہ جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں پڑجائے۔تقریب میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جس میں پارٹی کے سینئر رہنما اور کارکنان کے علاوہ پاکستان اور آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں افراد شریک تھے۔تقریب سے قبل برمنگھم کا شہرنعروں سے گونج اُٹھا کشمیر بننے کا پاکستان ،یہ حق ہمارا آزادی ہم چھین کہ لیں آزادی ،اے مولا دے دے آزادی کے نعروں سے گونجھتا رہا ۔