سپریم کورٹ نے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے پر گزشتہ روز کی گئی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ کے مطابق دھرنے والوں کے سیاسی مقاصد ہیں، مظاہرین کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کریں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے اور امن کا درس دیتا ہے، مظاہرین قرآنی تعلیمات کے برعکس اقدامات کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ ضروری نہیں کہ دھرنا ختم کرانے کے لئے پرتشدد راستہ اپنایا جائے، رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا جب کہ آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک معصوم بچہ طبی امداد ناملنے پر جاں بحق ہوا۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مظاہرین نے احتجاج کے لئے قانونی اجازت نہیں لی اور انہوں نے 21 نومبر کے عدالتی حکم پر ججز کے خلاف گندی زبان استعمال کی، حکومت عدالتی حکم کا اردو میں ترجمہ کرائے اور بڑی تعداد میں مظاہرین تک پہنچائے۔
خیال رہے کہ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے 21 نومبر کو دھرنے کا نوٹس لیا تھا۔
عدالت نے حکومت سے دھرنا مظاہرین کو فیض آباد انٹرچینج سے ہٹانے کے لئے پیشرفت رپورٹ 30 نومبر تک طلب کر رکھی ہے۔