سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والا 41 مسلم ممالک کا فوج اتحاد باضابطہ طور پر فرائض سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔
اسلامی فوجی اتحاد کے ممبر ممالک کے وزرائے دفاع اتوار کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک اجلاس میں شریک ہوں گے جہاں اتحادی فوج کی حکمت عملی کے جائزے کے ساتھ مستقبل میں اس کے کام کے طریقہ کار کا تعین کیا جائے گا۔
اسلامی فوجی اتحاد کی عربی انگلش اور فرانسیسی زبان میں شروع کی جانے والی ویب سائیٹ پر جاری بیان کے مطابق ریاض میں ہونے والا اجلاس دہشت گردی کے خلاف اتحاد کے عنوان سے ہوگا۔
اتوار کو ہونے والے اجلاس میں رکن ممالک کے وزرائے دفاع اور معاون ممالک کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس دہشت گردی کے خلاف مسلم ممالک کی مشترکہ کوششوں کا نکتہ آغاز ہو گا، اتحادی فوج میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی، افغانستان، بنگلا دیش سمیت 41 مسلمان ممالک شامل ہیں۔
دوسری جانب وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی اسلامی اتحادی افواج کے اجلاس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر دفاع خرم دستگیر اور وزیرخارجہ سعودی عرب جائیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ سعودی عرب میں دو اہم اجلاس ہوں گے جس میں اہم حکومتی شخصیات شرکت کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی فوجی اتحاد اور پاک سعودی دوطرفہ امور پر اہم اجلاس ہوں گے۔
خیال رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کا اعلان دسمبر 2015 میں سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان نے کیا تھا۔ اس اتحاد کی سربراہی سعودی عرب کرے گا جب کہ اس کے سربراہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف ہوں گے۔