اسلام آباد… اسلا م آباد میں دھرنا ختم کرانے کے لئے آپریشن کا پہلا مرحلہ ناکام ہوگیا ۔مظاہرین نے فیض آباد پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا۔ پولیس اور ایف سی پیچھے ہٹ گئی ۔ فیض آباد دن بھرمیدان جنگ بنا رہا۔وزیر داخلہ احسن ا قبال نے وزیر اعظم کو فون کیا اور آپریشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔ اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد ہفتے کی صبح آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس سے جڑواں شہروں میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ربڑ کی گولیاں ، آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی ۔مظاہرین نے پولیس موبائل، موٹرسا ئیکلوں ،گاڑیوں اور پٹرول پمپ کو نذر آتش کردیا ۔ جھڑپوں میں اب تک ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور190 سے زائد افراد زخمی ہوچکے۔ اکثریت سیکیورٹی اہلکاروں کی ہے۔ پولیس کو پتھراو کے باعث شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ راولپنڈی سے مظاہرین کی بڑی ریلی کو پولیس نے ڈنڈا بردار مظاہرین کو شمس آباد میں روک لیا اور شیلنگ کی۔ مری روڈ کو مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ ایکسپریس ہائی وے اور راول ڈیم پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہوا۔ تحریک لبیک اور دیگر مذہبی جماعتوں نے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا۔ مختلف شہروں میں بڑی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ سڑکیں بلاک کردیں۔