اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کے حوالے سے عسکری حکام نے حکومت کے خط کا جواب دے دیا۔
عسکری حکام کی جانب سے وزارت داخلہ کو ارسال کردہ مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ فوج تفویض کردہ آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے تیار ہے مگر چند امور غور طلب ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج محض مظاہرین کو منتشر کرنے نہیں بلکہ ہنگامہ ختم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے جب کہ اعلیٰ عدلیہ نے آپریشن کے لیے آتشیں اسلحہ کے استعمال سے منع کیا ہے۔
خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے فیض آباد دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد میں قیام امن کے لیے فوج طلب کی تھی اور نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ فوج کو فوری طور پر تاحکم ثانی تعینات کیا جائے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کے ساتھ رینجرز تعینات رہی لیکن طے کیے جانے کے باوجود رینجرز کو تحریری احکامات جاری نہیں کیے گئے۔
مراسلے کے متن کے مطابق مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کو پوری صلاحیت کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا۔
فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کیا جب کہ سمری چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹی فکیشن جاری کیا-