جیل حکام جن کی اکثر تعداد کا تعلق تامل ناڑو سے ہے نے 21نومبر کو کشمیری قیدیوں پر حملہ کردیا
سید صلاح الدین کے محبوس بیٹے شاہد یوسف کے سر اور ٹانگوں میں شدید چوٹیں آئی ہیں، جبکہ بیسوں قیدی شدید زخمی ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس نے تہاڑ جیل میںجیل انتظامیہ کی طرف سے کشمیری محبوسین کے ساتھ روا رکھے جارہے رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔بیان میں اس بات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا کہ قیدیوں کی بلا وجہ مارپیٹ کی جاتی ہے اور انہیں اخلاقی مجرموں کے ساتھ رکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کی جان کو شدیدخطرہ لاحق ہے۔حریت کانفرنس نے ان اطلاعات پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا کہ جیل حکام جن کی اکثر تعداد کا تعلق تامل ناڑو سے ہے نے 21نومبر کو کشمیری قیدیوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں سید صلاح الدین کے محبوس بیٹے شاہد یوسف کے سر اور ٹانگوں میں شدید چوٹیں آئی ہیں، جبکہ بیسوں قیدی شدید زخمی ہوئے ہیں۔حریت کانفرنس نے ریاستی اورجیل حکام کو انتباہ دیا کہ اگر ان محبوسین کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا یا کوئی گزند پہنچی تو اس کے شدید نتائج ظاہر ہوں گے۔حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹر نیشنل سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی جیلوں میں بند کشمیری محبوسین کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔دریں اثنا حریت (گ) نے پولیس کی جانب سے تحریک حریت لیڈر محمد اویس کے گھر پر پولیس چھاپے، نظر بند حریت پسند عبدالحمید پرے حاجن کے گھر پر چھاپے کے دوران توڑ پھوڑ کرنے اور گھریلو اشیاء کو نذر آتش کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جبکہ محمد یٰسین عطائی، بشیر احمد بٹ اور سید امتیاز حیدرکو پولیس اسٹیشن بڈگام میں نظربند کرنے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں لاقانویت قائم ہے اور یہاں عملاً پولیس اور فوج کا راج قائم ہے۔ حریت کانفرنس نے پولیس کی ان کارروائیوں کو ریاستی دہشت گردی کی زندہ مثالیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مذموم ہتھکنڈوں سے ریاستی عوام کے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے