نوٹ بندی سے وادی میں جو امن لانے کی باتیں کی گئی تھیں!وہ امن کہاں ہے؟”
اگر وادی میں امن قائم ہوتا تو اتنے لوگ مارے نہیں جاتے
میں متنازعہ بیانات نہیں دیتا ہوں ، میں حقائق بیان کرتا ہوں جو لوگ پسند نہیں کرتے،میڈیا سے گفتگو
مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز و سابق حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ متنازعہ بیانات نہیں دیتے بلکہ حقائق بیان کرتے ہیں جو کچھ لوگوں کو پسند نہیں آتے۔ آزادکشمیر میں بھارتی پرچم لہرانے والوں سے مخاطب ہوکر انہوں نے کہا”جو لوگ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں بھارتی پرچم لہرانے کی بات کرتے ہیں، وہ پہلے سرینگر کے لالچوک میں ترنگا لہرا کر دکھائیں، نوٹ بندی سے وادی میں جو امن لانے کی باتیں کی گئی تھیں!وہ امن کہاں ہے؟”۔پیر کو نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران انہوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا”یہ لوگ پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اپنا پرچم لہرانے کی بات کرتے ہیں،میں ان سے پوچھتا ہوں کہ پہلے جائیں اور سرینگر کے لالچوک میں ترنگا لہرائیں، یہ لوگ ایسا نہیں کرسکتے اور اْس پار کشمیر کی بات کرتے ہیں”۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر جموں کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کو ابتر قرار دیا اور کہا مرکز نے نوٹ بندی کے بعد وادی میں جو امن قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا، وہ امن کہاں ہے؟ان کا مزید کہنا تھا”اگر وادی میں امن قائم ہوتا تو اتنے لوگ مارے نہیں جاتے ،!حکومت ہند سے پوچھئے جو ہر روز اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے امن لوٹ آیا ہے، کہاں ہے وہ امن؟”۔انہوں نے مزید کہا”اگر ہم امن میں ہیں تو یہ سب فوجی اہلکاروں کی بدولت ہے جو سرحدوں پر لڑ رہے ہیں ، آپ لوگوں کو پاکستان کا فوبیا ہوگیا ہے، اس سے باہرآئیے”۔ایک سوال کے جواب میںڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ وہ تنازعات کو جنم دینے کی بجائے حقیقت بیانی سے کام لیتے ہیں جو لوگوں کو پسند نہیں آتا۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا”میں متنازعہ بیانات نہیں دیتا ہوں ، میں حقائق بیان کرتا ہوں جو لوگ پسند نہیں کرتے ، لوگ سچ سننا پسند نہیں کرتے ہیں”۔ انہوں نے وادی کا دورہ کررہے مرکزی مذاکرات کار کے بارے میں بتایا کہ وہ کسی سے بھی مل سکتے ہیں اور میری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں