پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر پارٹی میں شامل ہونے والے فاروق بندیال کو چند گھنٹے بعد ہی پارٹی سے نکال دیا۔
سوشل میڈیا پر فاروق بندیال کے مجرمانہ ریکارڈ کے باعث تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔
پنجاب کے ضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے فاروق بندیال کو 1979 میں خصوصی فوجی عدالت نے، لاہور کے علاقے گلبرگ میں فلمی اداکارہ شبنم کے گھر ’مسلح ڈکیتی‘ کرنے پر سزائے موت سنائی تھی۔فاروق بندیال نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
اس موقع پر کھینچی جانے والی تصویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر ہوئی جس میں فاروق بندیال کو عمران خان سے مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
فاروق بندیال کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی لوگوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کو ’مجرم ثابت ہونے والے شخص‘ کو پارٹی میں شامل کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
چند رپورٹس کے مطابق فاروق بندیال اور ان کے ساتھیوں کو سنائی گئی سزائے موت بعد ازاں جنرل ضیاالحق نے، مجرم کی جانب سے شبنم اور ان کے خاندان پر معافی کے لیے دباؤ ڈالنے کے بعد تبدیل کردی تھی، تاہم ان رپورٹس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
1970 کی دہائی میں لولی وڈ کی پوسٹر گرل شبنم 1990 کے آخر میں اپنے آبائی ملک بنگلہ دیش چلی گئی تھیں۔
دوسری جانب چند سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ فاروق بندیال ان 5 ملزمان میں شامل تھا جنہوں نے مبینہ طور پر اداکارہ کو 1978 میں ان کے گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ٹویٹر پر اعلان کیا کہ عمران خان نے فاروق بندیال سے متعلق رپورٹس کا نوٹس لے لیا ہے، نعیم الحق پر مبنی ایک رکنی کمیٹی تین دنوں میں حقائق چئرمین کے سامنے رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کسی صورت اخلاقی معیارات پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔‘
کچھ دیر بعد ہی نعیم الحق نے ٹویٹر پر اعلان کیا کہ فاروق بندیال کو فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔