مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ ایک بار پھرمقدس ماہ رمضان میں نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سرینگر کے باہر نہتے مظاہرین کیخلاف فورسز کی جانب سے بلا اشتعال وحشیانہ طاقت کے استعمال اور بربریت کا مظاہرہ کرکے چار نوجوانوں کو اپنی گاڑی سے کچل ڈالا وہ ہر لحاظ سے جارحیت اور ظلم و جبر کی انتہا ہے جسے کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اس بربریت کے نتیجے میں والدین سے محروم یتیم اورجواں سال قیصر احمد ساکن فتح کدل جاں بحق ہوگیا اور محمد یونس شدید زخمی ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ6مئی کو بھی اسی طرح کے ایک المناک واقعہ میں بے لگام فورسز نے اپنی گاڑی سے کچل کر ایک نوجوان کو بے دردی سے ہلاک کر ڈالا تھا ۔ قائدین نے کہا کہ عوام کی حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کو کچلنے کیلئے بلٹ اور پیلٹ کے وحشیانہ استعمال کے ساتھ ساتھ اب فوجی گاڑیوں سے بے دردی سے کچل کر کشمیریوں کا صفایا کیا جارہا ہے جو حق و انصاف پر یقین رکھنے والے ممالک کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔قائدین نے کہا کہ سرکاری فورسز کا طرز عمل شدید جارحیت کے مترادف ہے اور ظلم و جبر سے عبارت کارروائیاں اب ناقابل برداشت ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے قیصر احمد کو زبردست خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے نماز جنازہ پر بھی جس طرح سے اندھا دھند شلنگ کی گئی وہ نہ صرف حد درجہ قابل مذمت ہے بلکہ فورسز اور حکومت کے مکروہ عزائم کا عکاس ہے ۔قائدین نے کہا کہ حریت پسند عوام نے جموںوکشمیر کے حدود میں جاری بدترین ریاستی دہشت گردی ، قتل و غارتگری، مار دھاڑ ، گرفتاریوں ، ہراسانیوں اور املاک و جائیداد کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کشمیر کی سب سے بڑی دینی و روحانی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کے تقدس کو پامال کرنے کیخلاف ہمہ گیر ہڑتال کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا وہ لائق تشکر ہے