ماسکو… ایک روسی پائلٹ جس کا طیارہ 3 دہائی قبل افغانستان میں سوویت مداخلت کے دوران گرا ٰلیاگیاتھا اور پائلٹ کو مردہ تصور کرلیا گیا تھا، وہ اب زندہ پایا گیاہے۔ اب وطن واپس آنا چاہتا ہے۔ یہ بات ایک روسی فوجی ویٹرنز نے بتائی۔ انہوں نے روسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ پائلٹ زندہ ہے جو باعث حیرت ہے۔ اب وہ مدد کا طلب گار ہے۔ انہوں نے اس کا نام خفیہ رکھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ طیارہ 1987 ء میں جنگ کے دوران گرایا گیا تھا۔ اس طرح اس پائلٹ کی عمر اب 60 سال سے زیادہ ہوگی۔ اس فوجی نے خیال ظاہر کیا کہ پائلٹ پاکستان میں ہوسکتا ہے جہاں جنگی قیدیوں کیلئے کیمپ موجود ہے۔ خبررساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ 1979ء سے 1989ء تک اس جنگ کے دوران افغانستان میں 125 سوویت طیارے گرائے گئے تھے۔ جب 1989ء میں سوویت فوج واپس بلائی گئی تھی تو تقریباً 300 فوجی لاپتہ تھے جن میں سے 30 کا پتہ چلایا گیا تھا اور وہ وطن واپس آگئے تھے۔ ادھر ایک اور اخبار نے خبر دی ہے کہ 1987 ء میں ایک سوویت طیارہ گرایا گیا تھا جس کے پائلٹ کا نام سرگئی پینٹی لیوک تھا اور اس کا تعلق جنوبی روسی علاقے روستوف سے تھا۔ اس کا طیارہ باگرام ایئر فیلڈ سے اڑا تھا۔ پائلٹ کی والدہ اور بہن دونوں زندہ ہیں۔