ماسکو….. روسی سائنسدانوں نے برسوں کی محنت ، تحقیق و تجربات کے بعد تابکار صلاحیتوں سے لیس ایسی بیٹری تیار کرلی ہے جو سو سال تک کارآمد ہوسکتی ہے۔ یہ بیٹری اتنی موثر اور کارگر ہے کہ اس سے پیس میکر سے لیکر مریخ مشن تک تمام چھوٹے بڑے منصوبوں میں کام لیا جاسکتا ہے۔ بیٹری کی تیاری کا سہرا ماسکو کے روسی ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے سر ہے جو انتہائی سخت اور پیچیدہ قسم کی بیٹریاں تیار کرنے کے لئے عجیب و غریب قسم کے کاربن استعمال کرتی ہے اور اس میں مہارت بھی رکھتی ہے۔ اسے تیار کرنے والوں کا کہناہے کہ اس بیٹری کو روز مرہ کے چھوٹے بڑے کاموں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بیٹری کی تیاری میں روایتی قسم کی بیٹا ریڈی ایشن ، الیکٹرونز اور پوزینرونز کو استعمال کیاگیا ہے جو مضرت رساں نہیں ۔ انسٹی ٹیوٹ کے تحقیقی شعبے کے ڈائریکٹر پروفیسر ولدمیر بلانک کا کہناہے کہ تجربات کے دوران اس نئی بیٹری کی جو نت نئی افادیتیں سامنے آئی ہیں وہ حیران کرنے کیلئے کافی ہیں او رہم سمجھتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی کو جان بچانے والی قیمتی دوائوں کی تیاری کیساتھ پیس میکرز اور اسپیس ٹیکنالوجی کی مددسے چلنے والے آلات وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دیکھا جائے تو جوہری توانائی سے چلنے والی بیٹریوں کی موجودگی کسی نہ کسی شکل میں گزشتہ ایک سو سال میں نظر آتی رہی ہے مگراسکا استعمال اتنے محدود پیمانے پر ہوتا رہا ہے کہ کوئی بڑا کام اس سے نہیں لیا جاسکتاتھا۔ اب ان بیٹریوں کو زیادہ طاقتور بنادیا گیا ہے یعنی اس بیٹری کے اندر شامل جوہری مواد 3300ملی واٹ فی طاقت سے بجلی پیدا کرسکتی ہے۔ اس وقت دستیاب اعلیٰ قسم کی بیٹریوں سے بھی یہ دس گنا زیادہ طاقتور اور کارآمد و دیرپا ہے۔ اسکی تیاری میں نیکل 63بھی استعمال کیاگیا ہے جو آئسو ٹاپ کی ایک قسم ہے۔