پاکستان اس وقت پانی کی بدترین قلت کا شکار ہو چکا ہے ، پاکستان میں اس وقت ڈیم بنائو ، پاکستان بچائو عوامی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور پاکستان کے عوام ملک میں ڈیم بنائے جانے کے حوالے سے پرزور مطالبہ کر رہے ہیں۔
عوام کا مطالبہ ہے کہ کالا باغ ڈیم بنا کر ملک کو پانی کی قلت سے نکالا جائے مگر شومئی قسمت کے ملک کی ترقی کےاس عظیم منصوبے کی مخالفت بھارت کی جانب سے تو ہو ہی رہی ہے اور گزشتہ کئی برس سے اس عظیم منصوبے کو التوا کا شکار کرنے کیلئے بھارت نے بھاری انویسٹ منٹ کی ہے اور اس سے قبل انکشافات بھی سامنے آچکے ہیں کہ بھارت پاکستان میں کالا باغ ڈیم کو روکنے کیلئے خفیہ طور پر بھاری رقم خرچ کر رہا ہے جس میں کالا باغ ڈیم کی مخالفت کیلئے سیاسی میدان ، میڈیا اور دیگر جگہوں پر رائےعامہ ہموار کرنے کیلئے یہ رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں پاکستانی سیاسی جماعتوں میں سے اے این پی اور پشتونخواہ میپ سب سے آگے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری بھی اس کی مخالفت کر چکے ہیں اور اسے وفاق کیلئے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ کالا باغ ڈیم بنانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ بھی آچکا ہے کہ جس میں کالا باغ ڈیم بنانے کا حکم دیا گیا ہے ۔اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کی ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں اور نہ صرف اس عظیم منصوبے کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں بلکہ اپنی اس ضد میں عدلیہ کے فیصلوں کی توہین اور ڈیم کے حامیوں کو اوپن چیلنج دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ، جج صاحب نے جو یہ فیصلہ دیا ہے کہ کالاباغ ڈیم بنائو تو میں جج صاحب کو صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ سے پہلے بڑے طالع آزما آئے، بڑوں کا یہی ارمان تھا کہ کالا باغ ڈیم بنے، لیکن یہ بات کان کھول کر ہر ایک بندہ سن لے کہ میں نے اس دن پشاور میں بھی کہا ہے اور آج پھر کہتا ہوں کہ یہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم ہے خدا کی قسم اگر سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ آتا ہے تو پھر بھی کسی کا باپ بھی کالا باغ ڈیم نہیں بنا سکتا۔