سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سرخ سیارے یعنی مریخ پر صرف زندگی کے آثار ہی نہیں ملے بلکہ وہاں ایک عجیب الخلقت مخلوق کی زندگی کے ثبوت بھی پائے گئے ہیں۔ ناسا کی جدید تحقیق کے مطابق ایک جھیل کی تہہ سے ملنے والے آثار سے پتہ چلا ہے کہ مریخ پر اجنبی زندگی پائی گئی ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر موجود ناسا کی خلائی گاڑی ’کیوریوسٹی روور‘ (Curiosity Rover) سے بھیجے جانے والے ڈیٹا کے مطابق یہ آثار ایک 3 ارب سال پرانی جھیل کی تہہ سے ملے ہیں، جن کی باقیات میں متعدد نامیاتی مرکبات کا پتہ چلا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک پتھر میں محفوظ مالیکیولز اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ماضی میں اس سیارے پر زندگی پائی جاتی تھی اور شاید اب بھی ہو، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی ابھی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتے۔واضح رہے کہ کار کی سائز کی کیوریوسٹی روور کو نومبر 2011 میں فلوریڈا سے خلاء میں بھیجا گیا تھا، جس نے اگست 2012 میں مریخ پر لینڈ کیا تھا۔اس کیوریوسٹی روور کو بھیجنے کا مقصد مریخ کی فضا اور زمین کا جائزہ لینا اور اس بات کی تحقیق تھا کہ آیا یہاں جانداروں کی موجودگی کے لیے حالات سازگار ہیں یا نہیں؟
کیوریوسٹی روور کی وجہ سے ناسا نئے نمونوں کی کھوج اور ان کے مالیکیول کے جائزے کے قابل ہوچکا ہے۔