عنبرین فیض احمد۔ ینبع
رمضان کریم کا چاند نظر آتے ہی فضا میں تبدیلی آجاتی ہے۔ ہر طرف نور ہی نور ، عجب سا سرور ہوتا ہے۔ محسوس یوں ہوتا ہے کہ سب کچھ بدل سا گیا ہے۔ آسمان سے رحمت کی بارات، زمین والوں کیلئے ہر لمحہ نوازشیں، گنہگاروں کیلئے مغفرت کے پروانے تقسیم ہوتے ہیں تو نیکیاں کرنے والوں کے لئے درجات کی بلندی کی خوشخبریاں۔ سحر و افطار کی بابر کت گھڑیاں، دعاﺅں کی قبولیت کی ساعتیں، تراویح کی حلاوتیں ، تلاوت کی گونج اور پھر حالت روزہ میں پررونق چہرے ، مساجد میں نمازیوں کا جم غفیر ، یہ ساری روحانی بہاریں رمضان کریم کے باعث دکھائی دیتی ہیں۔
جس طرح ظاہری موسموں میں ایک موسم بہار کا بھی ہوتا ہے اسی طرح کائنات کاروحانی موسم ماہ رمضان کریم ہے۔ کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں زندگی میں ایک مرتبہ پھر یہ بابرکت مہینہ نصیب ہوا ہے۔اس برکت والے مہینے کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایاجا سکتا ہے کہ قرآن کریم کا نزول اس ماہ مبارک میں ہوا ۔حقیقتاًوہ شخص بڑا ہی بدنصیب ہے جو اس ماہ مبارک کو پائے اور اپنی بخشش نہ کرواسکے۔ ہمیںاپنا قیمتی وقت یونہی فضول کاموں میںضائع نہیں کرنا چاہئے ۔رمضان مبارک کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے لہٰذا کوئی ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر اللہ تبارک و تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے نیکیاں کرنی چاہئیں۔
بلا شبہ اس ماہ مبارک میں شیاطین کو قید کردیا جاتاہے، دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں یعنی نیکیاں کرنے والوں کیلئے بہترین اور سنہری موقع ہے کہ وہ توبہ وا ستغفار کریں ، مغفرت طلب کریں۔ بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے عبادات کے جتنے بھی طریقے وضع فرمائے ہیں ان سب میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے ۔ روزہ بھی اللہ رب العزت سے قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ رمضان کریم نزول قرآن کریم کا مہینہ ہے۔اس ماہ میںرحمتوں اور برکتوں کا خصوصی نزول ہوتا ہے ۔ یہ دیگر مہینوںسے ممتاز اور جدا ہے۔
رمضان المبارک نہایت ہی شان و شوکت والا مہینہ ہے۔ اس مہینے کی حرمت و عظمت دیگر مہینوں کی نسبت کئی گنا زیادہ ہے۔ غرض یہ صیام و قیام کا مہینہ صبر و برداشت کا مہینہ ہے۔ صبر کا ثواب بھی اللہ کریم ہی عطا فرمائے گا ۔یوں تو سارا سال نیکیاں کی جاتی ہیں لیکن اس مباہ مبارک میں نیکی کا اجروثواب کئی گنا زیادہ ہے۔ اس ماہ مبارک میں لیلة القدر ہے جسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنا ہے۔ جو ہزار مہینوں سے زیادہ افضل ہے۔رمضان کریم کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا بھی اجر و ثواب کا باعث اورسعادت ہے۔
رمضان مبارک نعمتیں اور رحمتیں سمیٹنے کا ماہ مبارک ہے ۔ اس ماہ کریم میں فضائیں بھی نیکیوں سے معمور ہوتی ہےں۔ جسم کے سارے عضاءکو نیکیوں پر مامور کردینا چاہئے ۔ کثرت سے قرآن کریم کی تلاوت کرنی چاہئے ۔ استغفار ، درود شریف اور دیگر دعاﺅں سے اپنی زبان کو تر رکھنا چاہئے۔ خدمت خلق کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہئے۔ اپنا مال بھی اللہ کریم کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے ۔اس ماہ مبارک میں زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات بھی کرنا چاہئے۔ رمضا ن المبارک میں نیکیوں کا کئی گنا ثواب ملتا ہے اس لئے نیک کام کرنے چاہئیں اور گناہوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ یہ امر ذہن میں رہنا چاہئے کہ اس ماہ مبارک میں شیاطین تو قید کر دیئے جاتے ہیں اس کے باوجود انسان کوئی گناہ کرتا ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ گناہ اس نے اپنی بری عادت سے مغلوب ہو کر کیا ہے ۔ رمضان مبارک میں گناہوں سے بچنے کی خاص کوشش کرنی چاہئے ۔ ایک ماہ تک گناہوں سے بچنے کے باعث اس کی عادت ہوجاتی ہے۔ ہمیں باقی11مہینے بھی رمضان کریم کی تربیت کے مطابق ہی عمل کرنا چاہئے لہٰذا جھوٹ بولنا، لغو باتیں کرنا، غیبت، چغلی، بداخلاقی ، بہتان تراشی، خیانت، ظلم و زیادتی اور ایسے ہی دیگر برے افعال سے حتی الامکان دور رہنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ فتنہ فساد پیدا کرنے کی بجائے باہمی میل جول کو فروغ دینا چاہئے ۔ نافرمانیوں سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ زبان کی حفاظت کریں ۔ اس طرح ہم بہت سارے گناہوں سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں۔ رمضان مبارک میں روزے اور دیگر عبادتوں کے ذریعے ہم جنت کما سکتے ہیں۔
رمضان کریم میں خواتین کی ذمہ داریوں میںبہت اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ تمام اہل خانہ کیلئے طرح طرح کے روایتی پکوان تیار کرنے پڑتے ہیں لیکن جتنا اعتدال سے کھایا جائے ،اتنا ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ امراض قلب کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ انسانی جسم دن بھر بھوکے رہنے سے افطار کرنے پر غذا ذخیرہ کرنے کے موڈ میں آجاتا ہے ۔ پھر افطار کے وقت اتنی بھوک محسوس ہوتی ہے کہ ہم تیزی کے ساتھ بے تحاشا کھانا شروع کردیتے ہیں جس سے نظام ہاضمہ خراب ہوجاتاہے، کھٹی ڈکاریں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ ماہر طب کے مطابق تلی ہوئی اور میٹھی اشیاءکم کھائی جائیں۔ فروٹ اور دہی کا استعمال زیادہ کیاجائے۔ بغیر نمک اور چینی والے پانی کا استعمال ہونا چاہئے۔ کیمیکل ملے مشروبات کا استعمال جہاں تک ممکن ہو،نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔
مثال ہے کہ انسان اپنے ہی دانتوں سے اپنی قبر کھودتا ہے۔ اگر کھانے پینے میں احتیاط کریں تو بہت سی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی جو لوگ روزوں کا اہتمام کرتے ہیں اور صبح سے شام تک کھانا پینا ترک کرتے ہیں وہ روحانی و جسمانی دونوں فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ دوران رمضان کریم ،افطار پارٹیاں عام ہوتی ہیں۔ ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کے ہاں کی دعوت دوسروں کے مقابلے میں بہتر ہو۔ یہ مقابلہ بازی ایک طرف صحت کی بربادی ہے تو دوسری طرف پیسے کا ضیاع۔ انواع و اقسام کی بے شمار اشیاءکے بجائے چند چیزیں دسترخوان پر رکھ کر بھی روزہ افطار کرایا جاسکتا ہے۔ زائداشیاءاور پیسے ضرورت مندوں کو دیئے جاسکتے ہیں ۔ ہمیں ایسے بے شمار گھر ملیں گے جنہیں روزہ افطار کے وقت کھجور تک میسر نہیں ہوتی۔ معلوم نہیں آئندہ سال کا رمضان کریم ہمیں نصیب ہو گا یا نہیں۔ یہی سوچ کرجتنا زیادہ سے زیادہ ہوسکے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔