ناشتے میں اگر کوئی آئسکریم کھانے کی پیش کش کرے تو انسان سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ بھلا ناشتے میں آئسکریم کب کھائی جاتی ہے لیکن اب ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں آئسکریم کھانے سے انسان کی ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے۔
جاپان سے تعلق رکھنے والے سائنسدان کا کہنا ہے کہ ناشتے میں باقاعدگی سے آئسکریم کھانے والے افراد دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور حاضر دماغ ہوتے ہیں۔ پروفیسر یوشی ہیکو کوگا کے مطابق ناشتے میں آئسکریم کھانے سے جسم میں ایلفا ویوز میں اضافہ کرتا ہے جس کا تعلق انسان کی دماغی پھرتیوں سے ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کے دماغ کی ایلفا ویوز کی فریکوئنسی زیادہ ہوگی وہ اتنا ہی زیادہ حاضر دماغ اور ذہین ہوگا۔ پروفیسر یوشی ہیکو کوگا نے ٹوکیو کی “کیورین یونیورسٹی” میں طالبعلموں کے 2 گروپوں پر ریسرچ کی جن میں سے ایک گروپ کو روزانہ ناشتے میں آئسکریم کھلائی گئی جب کہ دوسرے گروپ کو ناشتے میں دیگر اشیا کھلائی گئیں جس کے بعد دونوں گروپوں میں شامل طالبعلموں کی ذہنی صلاحیت کا کمپیوٹر پر جائزہ لیا گیا۔ دونوں گروپوں کی ذہنی صلاحیت اور پھرتیوں کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا گیا کہ صبح ناشتے میں آئسکریم کھانے والے افراد ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوتے اور وہ عام فرد کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ اسی کے ساتھ پروفیسرکوگا نے اپنی تحقیق میں شامل افراد کو صبح ناشتے میں ٹھنڈا پانی دیا جس کے بعد ان کی ذہنی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا توان کی بھی حاضردماغی اور ذہنی صلاحیت میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔ اپنی ریسرچ میں پروفیسر یوشی ہیکوگوکا کا کہنا ہے کہ ناشتے میں آئسکریم کھانے کے صحت پر ہونے والے نقصانات سے متعلق مزید تحقیق کی ضرورت ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ ناشتے میں آئسکریم کھانے سے ذہنی صلاحیت نکھرتی ہے۔