کتنی بھی سیاہ اور طویل کیوں نہ ہو، اس کی سحر ضرور ہوتی ہے
اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک اس کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے، چیرمین حریت کانفرنس کی وفود سے گفتگو
سری نگر ظلم وستم اور جبروقہر کی سیاہ رات چاہے کتنی بھی سیاہ اور طویل کیوں نہ ہو، اس کی سحر ضرور ہوتی ہے۔ ہماری عوام مجبور ہے، محکوم ہے، نہتی ہے اور بھارت کے فوجی قبضے میں اپنی زندگی گزاررہی ہے، لیکن ہم نے اس محکومی اور غاصبانہ تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا تہیہ کیا ہے اور اپنی زندگی کی آخری سانسوں تک اس کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے فضل اور مدد سے ہم غلامی سے آزادی حاصل کرکے ہی رہیں گے۔ ان خیالات کے اظہار حریت چیرمین سید علی گیلانی نے مختلف وفود سے گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر حریت راہنما نے مسئلہ کشمیر کی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ 47ء میں جب برصغیر دو قومی نظرئیے کی بنیاد پر تقسیم ہوا اور ہندوستان اور پاکستان نام کی دو ریاستیں وجود میں آگئیں، ناعاقبت اندیش اُس وقت کے قدر آور لیڈر نے اصولِ تقسیم کے برخلاف کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈالنے میں اہم کردار ادا کیا اور لوگوں کی خواہشات اور امنگوں کے بالکل برعکس وقوع پذیر ہوئے الحاق کی توثیق کی۔ اسطرح سے تنازعہ کشمیر نے جنم لیا، جو آج 70سال گزرنے کے بعد بھی ایک رستے ہوئے ناسور کی شکل میں موجود ہے اور جس کے باعث نہ صرف کشمیری عوام مصائب اور مظلومیت کی زندگی جینے پر مجبور ہیں، بلکہ اس کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کی کروڑوں لوگوں پر مشتمل آبادی بھی سیاسی غیر یقینیت، عدمِ استحکام اور اتھل پتھل کی صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے لیڈر نے کشمیری قوم کے ساتھ پہلا دھوکہ 38ء میں کیا، جب اُس نے مسلم کانفرنس کے مقابلے میں نیشنل کانفرنس کی بنیاد ڈال کر خود انڈین نیشنل کانگریس کے اثر میں آکر ہماری غلامی کے اسباب پیدا کردئے۔ 1947ء میں بھارت نے برصغیر کی تقسیم کے تمام اصولوں کو نظرانداز کرکے اپنی فوجیں اُتار کر جموں کشمیر کی سرزمین پر اپنا غیر جمہوری، غیر اخلاقی، غیر انسانی اور غیر قانونی فوجی قبضہ جمالیا، تب سے لے کر اب تک جموں کشمیر کے لوگ اس فوجی قبضے کے خلاف برسرِ جدوجہد ہیںجس کے نتیجے میں اب تک 6لاکھ سے زائد لوگوں کی قربانیاں دی جاچکی ہیں۔ اکتوبر نومبر 1947ء میں صرف جموں صوبہ میں 5لاکھ مسلمانوں کو شہید کردیا گیا، جبکہ 10لاکھ سے زائد لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کردیا گیا۔ گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے کبھی بھی بھارت کے اس جبری قبضے کو تسلیم نہیں کیا ہے ، لیکن ہندوستان اپنی اندھی طاقت میں مست ہمارا خون پانی کی طرح بہارہا ہے اور ہمیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق فراہم نہیں کررہا ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک 1لاکھ سے زائد انسانوں کو شہید کردیا گیا، عزتیں اور عصمتوں کو لوٹ لیا گیا، جائیدادوں کو تباہ وبرباد کردیا گیا، ہمارے لاکھوں نوجوانوں کو انٹروگیشن سینٹروں میں اذیتیں دے دی گئیں، جن میں سے تقریباً 10ہزار سے زائد افراد کو زیرِ حراست قتل کردیا گیا، ہمارے دو نوجوانوں کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی، جبکہ ان کے باقیات تک ہم کو واپس نہیں لوٹائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا پورا جموں کشمیر کا خطہ بھارت کے ظلم وجبر اور بربریت میں گھرا ہوا ہے۔ ہم 7دہائیوں سے خاک وخون میں نہلائے جارہے ہیں۔ بھارتی استعمار نے یہاں کے عوام کو زیر کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا، لیکن اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہاں کی اکثریت نے اس غاصبانہ اور فوجی قبضہ کو سندِ جواز نہیں بخشا۔ ہمارے شہداء کی ایک لمبی فہرست اس بات کی گواہ ہے کہ ہم کسی بھی حال میں غاصب کا ناجائز قبضہ قبول نہیں کریں گے۔ ہماری خواتین کی تذلیل، ہماری املاک کو خاکستر میں بندلنے کے استعماری حربے بھارت ریاست کے طول وعرض میں آزما چکا ہے۔ ریاست اور ریاست کے باہر کے جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں ہزاروں کی تعداد میں آزادی پسند کارکنوں کو سڑایا جارہا ہے۔ اب تو بھارتی عدلیہ بھی متعصبانہ کردار ادا کرنے پر بہ ضد ہے، وہ بھی تمام قانونی ضوابط کو بالائے تاک رکھ کر کشمیریوں کے لہو سے اپنی اکثریت کے اجتماعی ضمیر کو سیر کررہا ہے۔ ہمارے جوانوں کے لیے زمین تنگ کی جاتی ہے۔ اُن کے پُرامن مظاہروں پر بھی گولیوں کی بارش ہوتی ہے۔ یہاں کے خرمن امن میں آگ لگانے کے اصل اور بنیادی وجوہات سے مسلسل انکار سے جو گھٹن اور عفونت طاری ہوجاتی ہے اس کو زائل کرنے کے لیے یہاں کی نئی پود اعلیٰ تعلیم یافتہ اور آسودہ حال ہونے کے باوجود اپنے آپ کو بارود کے حوالے کرنے پر مجبور پاتے ہیں۔ جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروںمیں سال ہا سال تک ان کو سڑایا جارہا ہے اور عدالتوں کی طرف سے متعدد بار ان کی گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دئے جانے کے باوجود ان کو رہا نہیں کیا جارہا ہے۔ گیلانی نے ہندنواز سیاست دانوں کے رول پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب لوگ چاہے پی ڈی پی ہو، نیشنل کانفرنس ہو، کانگریس ہو، پیپلز کانفرنس ہو، کمیونسٹ پارٹی ہو یا اور کوئی ہو یہ سب بھارت کے ظلم کی کلہاڑی کے دستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو جموں کشمیر کے مظلوم عوام کے جینے اور مرنے کی کوئی فکر نہیں اور اگر ان میں اپنی قوم کے تئیں محبت ہوتی تو یہ لوگ کب کے اقتدار کو لات مارتے، مگر مقامی اور اپنوں کا مکھوٹہ پہنے حرص وہوس کے یہ بندگان شکم ان کے خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔