Site icon روزنامہ کشمیر لنک

فیصل موور بس سروس میں کام کرنے سے پہلے 19سالہ مہوش اور اور اس کا قاتل کیا کام کیا کرتے تھے ؟

صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں نجی بس سروس کے سیکیورٹی گارڈ نے دورانِ سفر خاتون میزبان 19 سالہ مہوش ارشد کو میبنہ طور پر ہراساں کیا اور بعد ازاں بس ٹرمنل پر پہنچ کر اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
واقعے کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دوران سفر سیکیورٹی گارڈ نے خاتون میزبان کا ہاتھ پکڑ رکھا ہے اور ان سے بدتمیزی کررہا ہے۔اس دوران خاتون کی جانب سے کچھ کہنے پر سیکیورٹی گارڈ نے خاتون میزبان کے منہ پر تھپڑ دےمارا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔سیکیورٹی گارڈ کی جانب سے تھپڑ مارے جارنے پر خاتون میزبان نے اسے برا بھلا کہا جبکہ بس میں سوار مسافروں کی جانب سے سیکیورٹی گارڈ اور خاتون میزبان کے درمیان جاری تنازع پر دونوں کو سمجھانے کی کوشش کی گئی۔بعد ازاں بس ٹرمنل پر لگے سی سی ٹی وی کیمرہ کی ریکارڈنگ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون ٹرمنل کے قریب پیدل چلنے والوں کے لیے بنائے گئے پل کی سیڑھیاں چڑھ رہی ہیں کہ اس دوران کسی شخص نے آکر خاتون میزبان کو روکا اور ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور معمولی تلخ کلامی کے بعد خاتون کو گولی مار دی۔واضح رہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں فائرنگ کرنے والے شخص کو نہیں دیکھا جاسکتا جبکہ خاتون کو گولی لگنے کے بعد چیخ و پکار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔بعد ازاں پولیس نے مقتولہ کے والد کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا جس کے مطابق مقتولہ مہوش ارشد کی عمر 18 سے 19 سال کے درمیان تھی ، جو الہلال ٹریول میں بطور میزبان نوکری کررہی تھی۔ایف آئی آر کے مطابق ملزم اور مقتولہ اس سے قبل کوہستان ٹریول پر بھی ایک ساتھ کام کرچکے ہیں جہاں ملزم کی جانب سے مہوش پر شادی کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔پولیس کے مطابق ملزم نے مہوش پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیا جبکہ خاتون کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج جاں بحق ہوگئی۔پولیس حکام نے بتایا کہ واقعہ 9 جون کو پیش آیا تھا جبکہ ملزم کو واقعے کے فوری بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم کرلیا اور قتل کی وجہ شادی سے انکار کرنا بتائی ہے۔پولیس نے واقعے کے بعد ملزم عمر دراز کو گرفتار کر کے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا، جہاں مجسٹریٹ نے ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

Exit mobile version