مظاہرین و فورسز کے درمیان جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت40افراد زخمی
جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی ، قصبہ ترال میں بازاروں میں سناٹا چھایا رہا
جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ کے مضافاتی گائوں سری گفوارہ نو شہرہ میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں سرچ آپریشن اور گھرگھر تلاشی کے نام پر فائرنگ سے شہید ہونے والے 5 نوجوانون کو سپردخاک کر دیا گیا نماز جنازہ میں شہریوں کی غیر معمولی تعداد نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ 6 مرتبہ پڑھائی گئی اس دوران مظاہرین و فورسز کے درمیان جھڑپوں میں ایک خاتون سمیت40افراد زخمی ہوئے جنمیں6کو گولیاںلگیں جن میں ایک شہری کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔سری گفورہ میں پلوامہ کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بیسوں نوجوان باہر آئے۔ نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شل اور پیلٹ چلائے۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر درجنوں آنسو گیس کے گولے داغنے کے علاوہ ان کا دور دور تک تعاقب کیا۔جھڑپوں کی وجہ سے پلوامہ قصبے اور ملحقہ علاقوں میں ہر قسم کی آمد و رفت معطل ہوئی اور مکمل ہڑتال رہی۔اس دوران سرینگر میں بھی ایچ ایم ٹی اور اس کے ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد فورسز اور انکے درمیان کئی گھنٹوں تک جم کر تصادم آرائی ہوئی۔ماجد منظور ڈار ساکن تلنگام پلوامہ، جو کالج کا طالب علم تھا، کو اپنے آبائی گائوں میں سپرد خاک کیا گیا۔ انکے نماز جنازہ میں بھی سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔عادل رحمان بٹ ساکن ہٹی گام سری گفوارہ اسلامک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم تھا۔محمد اشراف ایتو ساکن ششی پورہ سری گفوارہ بھی انجینئرنگ کا طالب علم تھا اور وہ غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں تعلیم حاصل کررہا تھا۔عادل اور اشرف کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ترال میںتیسرے روز بھی مکمل ہڑتال کے دوران معملات کی زندگی بری طرح متاثر رہی جہاںسڑکوں سے ٹرانسپوٹ غائب رہنی کے ساتھ ساتھ تمام قسم کے کار باری ادارے بند رہے ۔جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال میں بازاروں میں سناٹا چھایا رہا جبکہ تمام سرکاری و غیر سرکاری کاباری داروں کے علاوہ دفاتر میں ملازمین کی حاضری نہ ہونے کے برابر رہی جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپوٹ غائب رہا ۔