Site icon روزنامہ کشمیر لنک

کرکٹر احمد شہزاد کس چیز کا نشہ کرتے تھے ڈوپ سیمپل نے پول کھول دیا ؟

ٹیسٹ اوپنر احمد شہزاد کے ڈوپ سیمپل میں حشیش کی مقدار پائی گئی ہے، حشیش کا نشہ عام طور پر تفریحی نشہ کہلاتا ہے جس کا شمار قوت بخش ادویات میں نہیں ہوتا۔
شیش قوت بخش نشہ نہیں ہے اس لیے اگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) چاہتا تو احمد شہزاد زمبابوے کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم میں شامل ہو سکتے تھے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے احتیاطی طور پر احمد شہزاد کو پاکستان ٹیم میں شامل کرنے کا خطرہ مول نہیں لیا۔پی سی بی میں ڈاکٹر ریاض اس کیس کو ہینڈل کر رہے تھے جو چھٹیوں پر ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں ڈاکٹر سہیل سلیم اس کیس کو دیکھ رہے ہیں۔پی سی بی کو پاکستان اسپورٹس بورڈ اسلام آباد میں واقع حکومت کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی کیمیائی رپورٹ کی تصدیق کا انتظار ہے۔اس سے قبل اسپنر عبدالرحمن نے بھی انگلینڈ میں تفریحی نشے کے لیے چرس استعمال کی تھی اور ان پر انگلش کرکٹ بورڈ نے تین ماہ کی پابندی عائد کی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے قوانین پر صرف قوت بخش ادویات استعمال کرنے پر کھلاڑی پر پابندی لگائی جاتی ہے۔ احمد شہزاد کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ مسلسل خاموش ہے اور بات کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے صرف یہ بیان دیا گیا کہ ٹیم کے ایک کھلاڑی کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت پایا گیا ہے اور اس مرحلے پر اس کرکٹر کا نام نہیں بتایا جائے گا۔پی سی بی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے قواعد وضوابط کے تحت اس کرکٹر کا نام نہیں بتا سکتا اور نہ ہی اس پر فرد جرم عائد کر سکتا ہے جب تک حکومت کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی کیمیائی رپورٹ کی تصدیق نہیں ہو جاتی۔احمد شہزاد کا یہ ڈوپ ٹیسٹ فیصل آباد کے پاکستان کپ کے دوران لیا گیا تھا جس کی رپورٹ اب آئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں تمام مروجہ قانونی تقاضوں کے پورا ہونے کے بعد اس کرکٹر کا نام سامنے لایا جائے گا جس کے بعد تحقیقاتی عمل شروع ہو گا۔اس کھلاڑی پر دو سال تک پابندی عائد ہو سکتی ہے لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ ممنوعہ شے کون سی تھی۔

Exit mobile version