کشمیریوں کے قتل عام اور بڑے پیمانے پر آنکھوں اور بینائی محروم کرنے کی کارروائی طشت ازبام
کشمیری عوام غیر قانونی اور جبری قبضے سے دوچار ہیں۔پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی
بھارت نے کشمیر میں سنگین نوعیت کی انسانی حقوق پامالیوں سے عالمی قوانین کی بیخ کنی کا ارتکاب کیا
جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی کے جواب میں بھارتی مندوب کا تکرار
اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلہ کشمیر پر زبردست جھڑپ ہوئی ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی طرف سے جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے انفرادی اور اجتماعی شہادتوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بڑے پیمانے پر آنکھوں اور بینائی محروم کرنے کی کارروائی طشت ازبام کرنے پر بھارتی مندوب بوکھلا گیا اور روائتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانیت کے خلاف جرائم میں لوگوں کی حفاظت کا حق پر بحث میں اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں انفرادی اور اجتماعی شہادتوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بڑے پیمانے پر آنکھوں اور بینائی محروم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام غیر قانونی اور جبری قبضے سے دوچار ہیں اور ایسے میں ان پر نا قابل بیان مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ بھارت جموں وکشمیر میں اپنی فوج اور فورسز کے ہاتھوں ہورہی سنگین نوعیت کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں سے عالمی قوانین کی بیخ کنی کا ارتکاب کرتا رہا ہے ۔اقوام متحدہ میں بھارت کے فسٹ سیکریٹری سندیپ کمار نے کہا ہے کہ پاکستان نے جموں و کشمیر کے حالات کے متعلق اقوام متحدہ میں جو بیان دیا ہے وہ بے بنیاد اور حقیقت سے بعیدہے۔سندیپ کمار بے یاپو نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ پاکستان اور بھارت کا ٹکراو اس وقت ہوا جب گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے جموں کشمیر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر پر انسانی حقوق سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی، جس کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں تحقیقات کرنے کیلئے خیر مقدم کرے گا، بشرطیکہ بھارت جموں و کشمیر میں کمیشن کو تحقیقات کرنے کی اجازت دے۔انہوں نے کہاپاکستان کو چھپانے کے لیے کچھ نہیں، اگر بھارت کو بھی چھپانے کیلئے کچھ نہیں ہے تو انہیں بین الاقوامی ذمہ داری سے بھاگنا نہیں چاہئے۔