سابق وزیر اعظم نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی
اپیلٹ ٹریبونل نے اختیارات سے تجاوز کیا، ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا کوئی اختیار نہیں ، درخواست میں موقف
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ابتدائی حکم میں شاہد خاقان عباسی کیخلاف اپیلٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا
لاہور لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ان کے آبائی حلقے این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ سابق وزیراعظم کی اپیل پر سماعت کی۔شاہد خاقان عباسی نے آبائی حلقے این اے 57 مری سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف خواجہ طارق رحیم کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی۔سابق وزیراعظم نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ اپیلٹ ٹریبونل نے اختیارات سے تجاوز کیا، ٹریبونل کو تاحیات نااہلی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ساتھ ہی انہوں نے ا پیلٹ ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی تھی۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ابتدائی حکم میں شاہد خاقان عباسی کے کاغذات مسترد کرنے کا اپیلٹ ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے انہیں انتخاب لڑنے کی اجازت دیدی۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن مسعود احمد عباسی نے شاہد خاقان عباسی کے این اے 57 مری سے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف ایپلٹ ٹریبونل میں درخواست دائر کی تھی۔ جسٹس عباد الرحمان لودھی پر مشتمل ٹریبونل نے سماعت مکمل ہونے کے بعد 27 جون کو محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کے آبائی حلقے سے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے انہیں اس حلقے سے الیکشن کے لیے تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے اس حلقے پر بالترتیب 1990، 1993، 1997، 2008اور 2013میں کامیابی حاصل کی اور صرف ایک مرتبہ 2002کے انتخابات میں انہیں پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضی ستی نے شکست دی تھی۔