کوپن ہیگن ….. ڈنمارک کی ایک یونیورسٹی کی لائبریری میں ایسی کتاب بھی پائی گئی جو زہر سے آلودہ ہے۔ ماہرین نے دنیا بھر میں عجائب گھروں کو خبردار کیا ہے کہ بعض پینٹنگز بھی اسی طرح زہر آلود ہوسکتی ہیں۔ یونیورسٹی لائبریری میں 3نادر کتابوں پر زہر چھڑکا ہوا تھا۔ واضح رہے کہ 19ویں صدی میں آئل پینٹنگز کےلئے یہ زہر خاص طور پر استعمال ہوتا تھا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دنیا کے بے شمار عجائب گھروں میں پرانی پیٹنگز اسی قسم کے زہر سے آلودہ ہیں۔ یونیورسٹی لائبریری میں جو کتاب پائی گئی وہ ایک بدھسٹ نے لکھی تھی۔ جس میں اس نے 14ویں صد ی میں اٹلی کی شہنشاہیت کے بارے میں تحریرکیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس وقت یہ کتاب پڑھنے والے تمام قارئین اب مر چکے ہیں اور وہ ورق الٹنے کیلئے اپنی انگلیاں پہلے زبان سے لگاتے ہونگے اور اسے تر کرنے کے بعد صفحہ الٹتے ہیں اور شاید انہیں زہر نے متاثر کیا ہوگا۔دیگر دو کتابیں 16ویں اور 17ویں صدی کی ہیں۔ کتابوں پر اس طرح کے زہر کا سراغ اس وقت لگا جب انکا ایکسرے لیا گیا۔ یہ مائیکروایکس آر ایف ٹیکنالوجی سے لیا جاتا ہے۔