ذیابیطس کی دونوں اقسام میں خون میں شوگر کی سطح کو نارمل رکھنے کےلیے سب سے اہم چیزغذائی احتیاط ہے جس کے بغیر ذیابیطس پر قابو پانا ممکن نہیں۔
برصغیر میں ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور مریضوں کی جانب سے جو سوال سب سے زیادہ پوچھا جاتا ہے، وہ یہی ہے کہ وہ کون کونسی غذا کھا سکتے ہیں۔ چاول اور روٹی معمول کی غذا کے لازمی اجزاء ہیں اس لیے شوگر کے مریض ہمیشہ چاول یا روٹی میں سے کسی ایک کے انتخاب میں تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کےلیے چاول اور روٹی میں سے کون سی غذا مفید ثابت ہوسکتی ہے؟ اس سوال پر تحقیق کرنے والے ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کےلیے کسی بھی غذا کے چناؤ میں سب سے اہم چیز اس غذا کا گلائسیمک انڈیکس (Glycemic Index) ہوتا ہے۔ یہ وہ پیمانہ ہے جس کی مدد سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کسی بھی غذا میں شامل کاربوہائیڈریٹس کس حد تک شکر (شوگر) میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی غذا کا گلائسیمک انڈیکس اگر 55 سے کم ہو تو وہ خون میں شوگر کی کم مقدار شامل کرتی ہے جبکہ 70 سے زیادہ گلائسیمک انڈیکس والی غذائیں شوگر کی زیادہ مقدار خون میں شامل کرتی ہیں۔ چاول کا گلائسیمک انڈیکس 73 ہے جو خطرناک حد تک بلند ہے جب کہ چکی کے آٹے سے بنی روٹی کا گلائسیمک انڈیکس 52 ہے۔ اس طرح چاول کے مقابلے میں گندم کے آٹے سے بنی روٹی کا استعمال شوگر کے مریضوں کےلیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوسی کے حامل آٹے (Bran Flour) سے بنی چپاتی، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے زیادہ مفید ہے تاہم اگر بیسن کی روٹی کو غذا میں شامل کرلیا جائے تو یہ بھوسی والی روٹی سے بھی زیادہ سود مند ثابت ہوگی۔