Site icon روزنامہ کشمیر لنک

ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ بات چیت اور رابطوں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا مسعود خان

صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ہندوستان
کے ساتھ دوطرفہ بات چیت اور رابطوں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ گزشتہ
تیس سالوں میں ہونے والے دوطرفہ مذاکرات بے سود اور بے معنی رہے ۔ ہمیں دوبارہ
بین الاقوامی برادری کی طرف جانا چاہیے اور عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر
کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے
آسٹریا کے مشہور اخبار (Die Presse) کی نمائندہ وان جولی رابی کو انٹرویو دیتے
ہوئے کیا ۔ ہندوستان سے دوبارہ بات چیت کے آغاز کے حوالے سے پوچھے گے ایک سوال
کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ ماضی میں دوطرفہ مذاکرات کی کئی
کوششیں کی جا چکی ہیں لیکن ان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا ۔ صدر نے کہا کہ
2003ء میں پاکستان ہندوستان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود ہندوستان
مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور صرف 2018ء میںسینکڑوں سویلین کو
کنٹرول لائن کے اس پار زخمی کر چکا ہے اور 30لوگوں کو جنوری 2018 سے مئی 2018تک
شہید کر چکا ہے۔ سرحد پر پاکستانی افواج کی جانب سے فائرنگ میں ملوث ہونے سے
متعلق پوچھے گے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر مسعود خان نے کہا کہ ہماری
افواج صرف جوابی کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی افواج کی پوسٹوں کو نشانہ بناتی
ہیں جبکہ ہندوستان دانستہ طور پر ہماری سویلین آبادی کو اپنی اندھا دھند گولہ
باری کا نشانہ بناتا ہے۔ دوطرفہ کشیدگی کو کم کرنے کے معاہدے کے باوجود
ہندوستان بات چیت سے اجتناب کرتا ہے اور اس نے مذاکرات کے سارے دروازے بند کر
رکھے ہیں۔ صدر مسعود خان نے ہندوستان پر الزام لگایا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں
انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے ۔ ماورائے عدالت قتل ، گرفتاریاں ، تشدد اور
جبری زناکاری جیسے واقعات وہاں روزمرہ کا معمول ہیں ۔ ہندوستان نے سات لاکھ سے
زائد افواج مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر رکھی ہیں ۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ
ہندوستان مسئلہ کشمیر کا حل طاقت کے ذریعے کرناچاہتا ہے اس کے برعکس ہمارا نقطہ
نظر یہ ہے کہ ہمیں پرامن بات چیت اور سفارتکاری سے آگے بڑھناچاہیے ۔ صدر مسعود
خان نے کہا کہ ہندوستان دنیا کو یہ جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ
خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ صدر نے کہا کہ ہندوستانی سکیورٹی فورسز کے اپنے
اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلح باغیوں کی تعداد 250سے کم ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ کس قدر سنجیدگی اور دلچسپی کا
مظاہرہ کر رہے ہیں سے متعلق پوچھے گے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر مسعود خان
نے کہا کہ بدقسمتی سے واشنگٹن اور برسلز میں بیٹھے ہوئے لوگ اس مسئلے کو ایک
معمول کا مسئلہ سمجھتے ہیں اور وہ ہندوستان کے ساتھ سفارتی اور تجارتی معاہدوں
میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی خاموشی تشویشناک ہے اور اسے ہم
ہندوستان کی جانب جھکائو اور جانبداری سے تشبہیہ دیتے ہیں۔

Exit mobile version