تحریر : سید نورالحسن گیلانی۔
آخر کار میاں نوازشریف کو وطن واپس آنا ہی پڑا کیونکہ نہ آنے کی وجہ سے (ن) لیگ کا سیاسی مستقبل تاریک ہوجاتا جبکہ مسلم لیگ (ن) میاں نواز شریف نے اپنے قریبی جگری دوستوں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور سجن جندال سے مشورے کے بعد نئی حکمت عملی تیار کرکے واپسی کا اعلان کردیا جس کی عالمی میڈیا سمیت بھارتی ٹی وی چینلوں پر بڑے چرچے نظر آرہے ہیں جس سے آئندہ دنوں میں کیا ہوگا اُس کا ابھی رزلٹ باقی ہے البتہ عالمی میڈیا اور سینئر تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور سجن جندال کے مشورے پر میاں نواز شریف وطن تو واپس آرہے ہیں جبکہ میاں نواز شریف کی قبل از گرفتاری سمیت ہائیکورٹ آف پاکستان میں سزا کے بارے میں نرمی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ میاں نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر نے راولپنڈی میں اپنی گرفتاری سے قبل فضاء ایسی قائم کی جیسے ترکی میں ہونے والے مداخلت پر عوام سڑکوں پر نکل کر صدر کو بچانے کیلئے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے تھے ، کیپٹن صفدر نے بھی ایسا ماحول بنانے کی سرتوڑ کوشش کی مگر اُس میں ناکامی ہوئی۔میاں نواز شریف کی وطن واپسی اپنی سیاسی ساکھ اور بھارتی مشورے پر ہوئی ہے کیونکہ بھارتی حکومت کو ڈر ہے کہ آئندہ الیکشن جیت کر آنے والی جماعت بھارت کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ، اگر (ن) لیگ کی حکومت بن جاتی ہے تو اُس سے بھارت کو فائدہ ہوسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ نریندر مودی متحدہ بار اِس بات کا انکشاف بھی کرچکا ہے کہ میاں نواز شریف پر بھارت نے سرمایہ کاری کی ہے ! اب یہ سچ ہے یا پھر جھوٹ ؟اِس کا فیصلہ بھی چند روز میں ہوگا ۔ ایک جانب دیکھا جائے تو میاں نواز شریف ، مریم نواز ، کیپٹن صفدر ،حسن نواز اور حسین نواز کو احتساب عدالت کی جانب سے سزا دیے جانے کے وقت نہ تو احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگی رہنما نظر آئے اور نہ ہی وزراء جو اس سے قبل 89مرتبہ نظر آتے رہے ہیں ، اچانک ہی عوام کو اکٹھا کرنے کیلئے کیپٹن صفدر مانسہرہ سے راولپنڈی پہنچے مگر وہاں بھی اُن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ احتساب عدالت کے فیصلے کے فوری بعد میاں نواز شریف پریشانی کا شکار ہوچکے تھے اُس وقت میاں نواز شریف کا اِرادہ تھا کہ وہ وطن واپس نہیں جائینگے جبکہ مریم نواز کو وطن بھیج کر عوامی ہمدردیاں حاصل کرسکیں گے مگر بھارتی وزیر اعظم سے مشورے کے بعد میاں نواز شریف نے اچانک ہی 13جولائی بروزجمعہ المبارک کو وطن واپس آنے کا اعلان کیا جبکہ میاں نواز شریف نے جمعہ ہی کے دن کو اہمیت دے کر واپسی کا اعلان اِس لئے کیا کیونکہ جمعہ ہی کے دن احتساب عدالت میں میاں نواز شریف کو سزا سنائی گئی ! جس کو آگے رکھ کر جمعہ ہی کے دن واپسی کا اعلان کیا۔اگر (ن) لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف وطن واپس نہ آتے تو (ن) لیگ کا مستقبل ہمیشہ کیلئے بند ہوجاتا مگر غیر ملکی قوتوں کے اشاروں پر میاں نواز شریف وطن واپس آئینگے اِس سے ایک طرف (ن) لیگ کومزید وقت مل جائیگا وہ پاکستان پاک فوج کو نقصان پہنچنانے میں پیش پیش رہیں گے ظاہر ہے بھارت الیکشن 2018ء میں (ن) لیگ کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا منصوبہ بھی سرانجام دے سکتا جس کے بارے میں خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جبکہ اِس بارے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر احسن اقبال نے خود انکشاف کیا تھا کہ ”الیکشن 2018ء میں دہشتگردی ہوسکتی ہے” جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی سے ایک لمبا پلان تیار کررکھا ہے جس پر عملدرآمد وقت کے ساتھ ساتھ کیا جائیگا وہاں (ن) لیگ کی ہٹ دھرمی دیکھیں کہ اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کے بجائے عوام کو بغاوت کی طرف لارہے ہیں تاکہ عوام فوج اور دیگر اداروں کے سامنے کھڑے ہوکر میاں نواز شریف کو بچانے کی کوشش کریں جس سے ثابت ہوکہ 300ارب روپے منی لانڈرنگ کرنے والے میاں نواز شریف صادق اور امین ہیں جبکہ باقی ادارے کرپٹ ہیں اور وہ ترکی جیسے حالات پیدا کرکے غیر ملکی طاقتوں کو پاکستان کے اندر اپنے پنجے گھاڑنے کیلئے راستہ صاف دے سکتے ہیں جبکہ پاکستان کی 22کروڑ سے زائد کی عوام اپنے اداروں اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ، محب وطن قوم نے باقاعدہ اپنی محب وطنی کا اعلان کرکے فوج کے ساتھ دینے کا اعلان کردیا ہے جو کہ ایک نیک شگن ہے ۔ایسی صورتحال سے نپٹنے کیلئے نگراں حکومت کو باقاعدہ ایک پلان تیار کرنا چاہیے جس میں ملکی سلامتی بھی بحال رہے اور الیکشن پرامن ہوسکے مگر ایسا لگتا نہیں کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے بعض وزراء کی جانب سے پرامن کی طرف جانے کے بجائے انتشار کا راستہ اختیار کررکھا ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ الیکشن کے ایک دو روز قبل سے ہی پاکستان کے دیگر صوبوں میں الیکشن مہم کے دوران امیدواروں کو ٹارگٹ بنانے کے علاوہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگا،بلاآخر مسلم لیگ (ن) الیکشن نتائج کو مسترد کرکے دھاندلی کا الزام لگا سکتے ہیں اور چیف الیکشن کمشنر سے دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ بھی کرسکتے ہیں !اگر (ن) لیگ نے غیر ملکی قوتوں کے اُشاروں پر الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے کے شواہدات ملتے رہے تو وہ الیکشن نتائج کی حمایت بھی کرسکتے ہیں مگر ایسا ہوگا نہیں کیونکہ (ن) لیگ اپنے تمام تر وسائل، سیاسی ساکھ خراب کرچکی ہے ، عوام کی حمایت بھی کھوچکے ہیں اب جبکہ میاں نواز شریف جمعہ کو لاہور ائیرپورٹ پر اُتریں گے اگر وہاں احتساب عدالت کی جانب سے میاں نواز شریف کو گرفتار کیا گیا تو مسلم لیگ (ن) اور اُن کے حمایتی حالات کو خراب کرسکتے ہیں جس سے ملک کے اندر توڑ پھوڑ،تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے ، بصورت دیگر میاں نواز شریف یہ کہتے ہیں کہ ”پاکستان کی عوام کے ساتھ میں کھڑا ہوں
اور ملک کا خیر خواہ ہوں ”تو وہ پرامن طریقے سے قانونی طریقہ کے تحت گرفتار ی دے دیں کیونکہ جو غیر ملکی قوتیں اپنی نظریں پاکستان پر گھاڑے ہوئے ہیں اُن کا مقصد ہی دہشتگردی اور لوٹ کیلئے اپنے گروپ تیار کررکھے ہیں جن کو صرف اُشارے کی ضرورت ہے ، اُن کو موقع فراہم کرنے کے بجائے اُن کا خاتمہ کیا جائے ۔اب جبکہ13تاریخ کو میاں نواز شریف کی وطن واپسی ہوگی ،پاکستان کے دشمنوں کی فتح ہوگی یا پھر حق کی ؟۔