لندن ….. روبوٹ سائنس کے شعبے میں انجینیئروں نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ایک ایسے روبوٹ چیتے کی تیاری پر کام شروع کردیا ہے جو نابینا ہونے کے باوجود اپنے اردگرد موجود تمام رکاوٹیں نہ صرف محسوس کرسکتا ہے بلکہ ان سے بچ کر آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس روبوٹ کی ساری کارکردگی کا انحصار خاص قسم کے سافٹ ویئر اور سنسرز پر ہے جو اسکے بازوئوں میں لگے ہوئے ہیں اور وہی اسے آس پاس کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں۔ اسے تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایسے روبوٹ تباہ شدہ بجلی گھروں کے اندر تباہی کا جائزہ لینے میں بڑا اہم کردارادا کرسکتے ہیں اور دوسرے خطرناک مقامات کی بھی خبر لے سکتے ہیں۔ساختیاتی طور پر یہ اندھا ہونے کے باوجود چل سکتا ہے ، دوڑ سکتا ہے اور حد یہ کہ چھلانگ بھی لگاسکتا ہے۔ اسکی تیاری کا سہرا ایم آئی ٹیم کے سر ہے ۔ اسکی تیاری کے بارے میں ایک وڈیوبھی جاری کردی گئی ہے جس میں اس کی تیاری کے تمام مراحل دکھائے گئے ہیں اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ روبوٹ کن کن کاموں میں استعمال ہوسکتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ زیرتعمیر روبوٹ میں حساسیت کو بطور خاص اہمیت دی گئی ہے جس کے طفیل وہ کسی بھی انسان کی طرح اطراف کی چیزو ںکا احساس اور ادراک کرسکتا ہے۔ خوبی یہ ہے کہ اس کے اندر کوئی کیمرہ نہیں لگا ہوا ہے او رنہ ہی بیرونی ماحولیاتی سینسرز اس میں نصب ہیں جو کچھ کارکردگی ہے ۔ وہ مخصوص سافٹ ویئر اور حساسیاتی سینسرز کی کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ اسے بنانے والوں کا کہناہے کہ ایٹمی بجلی گھروں کی نگرانی اورتباہی کی صورت میں حالات کا جائزہ لینے کی صلاحیت اس میں کچھ زیادہ ہے یعنی یہ ایسی جگہوں پر کام کرسکتا ہے جہاں روبوٹ کام نہیں کرسکتے۔اس کی ڈیزائننگ کا سہرا ایم آئی ٹی کے شعبہ مکینیکل انجینیئرنگ کے شعبہ کے پروفیسر سم بائیکم کا کہناہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ روبوٹ مخصوص اطلاعات کے سہارے کام کرے۔ روبوٹ کا وزن 90پائونڈ بتایا گیا ہے اور یہ اپنی سیریز کا تیسرا روبوٹ ہے جسے چیتا تھری بھی کہا جاسکتا ہے۔