سری نگر مقبوضہ کشمیر کی مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارت کی نوآبادیاتی ذہن والی فوج، فورسز اور پولیس کی جانب سے کشمیر کے طول و عرض میں معصومین کا لہو ارزان کیا جارہا ہے جسے دہشت گردی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جاسکتا۔ قائدین نے کہا کہ فورسز معصوم کشمیریوں کے قتل عام میں منہمک ہے اور قتل کے بعد مقتولین کو پتھر باز قرار دے کر اس کا جواز پیدا کرنے کی کوششیں اسکا پرانا اور آزمودہ وطیرہ بن چکا ہے۔ یہی وطیرہ ریڈونی قتل عام کے بعد بھی اپنایا گیا اور مظلومین اور مقتولین جن میں دو جوان سال بچوں کے ساتھ ساتھ ایک کمسن بچی عندلیب بھی شامل ہیں کو ہی مورد الزام ٹھہراکر ان کے قتل کا جواز پید اکرنے کی بھونڈی کوششیں کی گئیں۔ قائدین نے سوال کیا کہ آخر معصوم بچی عندلیب کا سفاک قتل کس جرم کی پاداش میں کیا گیا۔ کیوں اسکے لہو کی ہولی کھیلی گئی اور کیوں اسے سفاک طریقے پر زندگی کی نعمت سے محروم کردیاگیا؟ کشمیر کو ایک ایسے ذبح خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں جوانوں، بچوں ،بزرگوں یہاں تک کی خواتین کی زندگیوں کو بھی بے دریغ چھینا جارہا ہے۔ قائدین نے کہا کہ جموں کشمیر کے پیر و جوانوں کا قتل عام اگرچہ پچھلی کئی دہایئوں سے جاری و ساری ہے لیکن اب کشمیری خواتین اور بچوں پر بھی بندوقوں کے دہانے کھول کر انہیں تہہ تیغ کیا جارہا ہے وہ اس قتل عام کو اور بھی گھنائونا بنارہے ہیں۔