میر واعظ اورمحمد اشرف صحرائی نظر بند، سید علی گیلانی پہلے ہی گھر پر نظر بند
سری نگر بھارتی فورسز کے ہاتھوں تازہ شہادتوںکے خلاف بدھ کے روز مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کے نتیجے میں معمول کی زندگی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔ ہڑتال کی اپیل مقبوضہ کشمیر کی آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے دی تھی۔سرینگر اور دادی کے دیگر قصبہ جات میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور ٹریفک معطل رہی، تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میںموبائیل انٹرنیٹ سروس بند رہی ۔ جنوبی کشمیر میں۔سمیر احمد،ہ تمشیل احمد اورمحمد اسحاق نائیکو سمیت 4 شہدا کو سپر دخاک کر دیا گیا ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی ۔سمیر احمدکی 6بار انکی نماز جنازہ ادا کی گئی یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ شوپیاں میں فوج نے دو نوجوانوں کو شہید کیا مظاہرین پر فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک اور نوجوان شہید ہوگیا تھا۔اس سے دو دن پہلے جنوبی ضلع کولگام میں فورسز کی فائرنگ میں ایک نابالغ بچی سمیت تین افراد مارے گئے ۔ ضلع اسپتال شوپیان، پرائمری ہیلتھ سینٹر وہیل اورہر مین میں 123زخمی لائے گئے تھے۔چیف میڈیکل آفیسر شوپیان نے بتایا کہ کل 123زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے 6کو گولیاں لگیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ 25کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔۔ہڑتا ل کے موقع پر حریت کانفرنس ع کے سربراہ میر واعظ اورمحمد اشرف صحرائی کو نظر بند کر دیا گیا جبکہ علی گیلانی پہلے ہی نظر بند ہیں۔ ادھر بھارتی فوج نے ضلع کپوڑہ کے کئی دیہات کو محاصرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تازہ شہادتوں کے خلاف کشمیر اکنامک الائنس نے لالچوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کھڈونی،شوپیاں اور بارہمولہ میں تازہ شہری ہلاکتوں کے خلاف کشمیر اکنامک الائنس نے لالچوک میں گھنٹہ گھر کے پاس احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اور بینئر اٹھا رکھے تھے،جن پر شہریوں کی ہلاکتوں کے چکر کو بند کرئو،سرکاری دہشت گردی کو بند کرئو،معصوموں کا قتل عام بند کرو کی تحریر درج تھی ۔احتجاجی تاجروں نے دو ٹوک الفاظ میں شہری ہلاکتوں کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ معصوم اور نہتے عوام کے خلاف کاروائیاں بند کی جانی چاہئے۔ الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈارنے اعداد شمار بتاتے ہوئے کہا کہ2008میں80کے قریب شہریوں کو شہید کیا گیا، جبکہ 2010 میں قریب 140 اور گزشتہ3برسوں لگاتار شہری شہادتون کے گراف میں اضافہ ہو رہا ہے۔ڈار کا کہنا تھا کہ2016میں بھی115شہریوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا،جبکہ گزشتہ برس65کے قریب شہری اور امسال اب تک60کے قریب شہریوں کو بھی مکرو و فریب زدہ ذہن اور سوچ کی عکاسی ہے۔انہوںنے کہا کہ لدھو، چاڈور، سریگفورہ، نادی ہل، مشی پورہ اور جنگلات منڈی کے زخموں سے ابھی لہو ہی ٹپک رہا تھا کہ شوپیاںکو پھر ایک بار لہولہان کیا گیا،اور گزشتہ3ہفتوں کے دوران 11شہریوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔ ڈارنے موجودہ صورتحال کو غلط پالسیوں کا نتیجہ قرار دیتے کہا کہ بھارتی اور ریاستی حکومت کے پاس کشمیر پالیسی کے حوالے سے کوئی مثبت لایحہ عمل نہیں ہے جس کے نتیجے میں پوری ریاست میں افرا تفری کا ماحول بپا ہوا ہے اور اگر حالت کا فوری طور پر تدارک نہیں کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج بھگتنے ہوں گے ۔