مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔اسرائیلی کابینہ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت فلسطینیوں کو اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع سے محروم کردیا گیا ہے۔اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 7 نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کابینہ کی آئینی کمیٹی کی طرف سے مسودہ قانون کی منظوری کے بعد اسے کنیسٹ کی آئینی کمیٹی کو بھیجا گیا ہے۔ اس مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی درخواستوں کی سماعت کا اختیار بیت المقدس میں قائم مرکزی عدالت کے دائرہ اختیار تک ہوگا۔ فلسطینی اسرائیلیوں کے خلاف اپنے مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں لے جاسکیں گے۔عبرانی ٹی وی نے وضاحت کی ہے کہ نیا بل غرب اردن کے رہنے والے فلسطینیوں کو اسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سے عملاً روکنا ہے۔ فلسطینیوں کے تمام کیسز کو بیت المقدس کی ضلعی عدالت یا مرکزی عدالت تک محدود کردیا گیا ہے۔یہ آئینی بل اسرائیلی خاتون وزیر قانون ایلیت شاکید نے پیش کیا ہے جس کا مقصد غرب اردن کے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کی بالا دستی کو مزید وسعت دینا، مرکزی عدالت کے دائرہ اختیار کو بڑھانا اور سپریم کورٹ پر مقدمات کا بوجھ کم کرنا ہے۔