Site icon روزنامہ کشمیر لنک

سمندر سے پلاسٹک وغیرہ صاف کرنیوالا ’’پیک مین‘‘ تیار

لندن…. سمندروں کی گندگی اور پلاسٹک کے ٹکڑوں نے دوسرے کچروں کو بے دریغ پانی میں ڈالنے کے مسلسل عمل نے جہاں عالمی ماحولیات کو متاثر کیا ہے وہیں آبی حیاتیات بطور خاص متاثر ہوئی ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ کئی سمندری ساحلی علاقو ںمیں جہاں کے پانیوں میں پلاسٹک کے کچھ ٹکڑے اور دوسرے کچرے کی بھرمار نظر آتی ہے بڑے پیمانے پر مچھلیاں اوردوسرے آبی جانورکے مرنے کی خبر یں ملتی رہتی ہیں۔ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اب تک سمندروں کو صاف ستھرا رکھنے کی کئی کوششیں ہوچکی ہیں مگر کوئی خاص کامیابی نہ ملنے کے بعد سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے بہت بڑا پیک مین تیار کیا ہے جو انقلابی طور پر سمندری پانی کی صفائی کا کام کریگا ا ور امید ہے کہ اس کی مدد سے 2040ء تک سمندر سے کچرا صاف کرلیا جائیگا۔ ماہرین کے خیال کے مطابق اس طرح سمندروں کی 90فیصد صفائی یقینی قرار دی جاسکتی ہے۔اب سائنسدانوں نے 100میٹر لمبا جو ٹیسٹ پائپ تیار کیا ہے اورجسے پیک مین کا نام دیا گیا ہے اپنی قسم کی سب سے بڑی پائپ لائن ہے جو صفائی کے مقصد سے ڈالی گئی ہے۔ سردست اس سسٹم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائیگا کیونکہ اسے بہت ہی پیچیدہ انداز میں بنایا گیا ہے۔ آزمائشی مرحلہ 2ہفتے تک جاری رہیگا اس کے بعد اسے واپس ساحلی’’ کارخانے ‘‘ (اسمبلی یارڈ) میں پہنچا دیا جائیگا۔ مجموعی طور پر تجربہ کامیاب رہا تو اس تیرتے ہوئے پائپ کی لمبائی 600میٹر تک اور چوڑائی 3میٹر تک ہوسکتی ہے۔ اسکی کارکردگی کا سارا انحصار ہوا کی طاقت اور سطح سمندر پر چلنے والی لہروں کے زور اور رفتا ر پر ہے۔ اسے سمندروںکی صفائی کے منصوبے نامی پروجیکٹ کے سلسلے میں تیار کیا گیا ہے جس کے چیف ایگزیکٹیو بویان سلاٹ کا کہناہے کہ یہ منصوبہ کامیاب ہوگا اور دنیا چند برسوں میں ہی سمندر وں کو صاف ستھرا دیکھ سکے گی۔

Exit mobile version