نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی نے گذشتہ روز گلگت بلتستان میں تعلیمی اداروں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر کے علاقے چلاس میں نامعلوم افراد تعلیمی اداروں میں توڑ پھوڑ کرنے کے بعد املاک کو آگ لگادی تھی۔پولیس کے مطابق تعلیم دشمن عناصر کی جانب سے 12 تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ دو تعلیمی اداروں میں بارودی مواد کے دھماکے بھی کیے گئے۔اس واقعے کے بعد اپنے ٹوئٹر پیغام میں ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا، ’انتہا پسندوں نے دِکھا دیا کہ انہیں کیا چیز خوفزدہ کرتی ہے—ایک لڑکی کے ہاتھ میں کتاب‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور ان تعلیمی اداروں کو دوبارہ تعمیر کرنا چاہیئے تاکہ طلباء کو ان کی کلاسوں میں واپس لایا جائے اور دنیا کو دکھایا جائے کہ تعلیم حاصل کرنا ہر لڑکے اور لڑکی کا حق ہے‘۔ ملالہ اس وقت لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں، ساتھ ہی وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کرتی ہیں جس کے لیے ملالہ فنڈز کا قیام عمل میں لایا گیا۔یاد رہے کہ ملالہ یوسف زئی کا تعلق سوات سے ہے جنہیں 2009 میں 12 برس کی عمر میں اسکول سے واپسی پر دہشت گردوں نے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد ان کو طبی علاج کے لیے لندن لے جایا گیا اور وہ اب وہیں مقیم ہیں۔