Site icon روزنامہ کشمیر لنک

بارش کا پانی جمع کرنیوالا باغبان اب مذاق اڑانے والوں پر ہنس رہا ہے

لندن …. ندی نالوں اور دریاؤں میں بہنے والا پانی انسان اور حیوانات کی مختلف ضروریات پوری کرتا ہے مگر سائنسی تجربات نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ عام طور پر دستیاب پانی کے مقابلے میں بارش کا پانی کہیں زیادہ خواص اور صفات رکھتا ہے اور بیحد مفید ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ بیک وقت پانی بھی ہے اور حیاتیات کیلئے بہترین دوا بھی۔ شاید یہی وہ حقیقت تھی جس کو ذہن میں محفوظ کرنے کے بعد اسٹیو پریسکاٹ نامی شخص برسات کا پانی جمع کرنے کی عادت میں مبتلا تھا۔ جب بھی بارش ہوتی اس کی کوشش رہتی کہ وہ زیادہ سے زیادہ برساتی پانی جمع کرلے مگر اسکی یہ عادت دوسرے لوگوں کو احمقانہ لگتی اور وہ اسکا مذاق اڑانے سے نہیں چوکتے تھے۔ اپنی اس عادت کا اسٹیونے کبھی برا نہیں مانا اور وہ اپنے مشن میں لگا رہا تاہم اب جبکہ برطانیہ میں درجہ حرارت انتہائی بڑھا ہوا ہے اور پانی بھی کمیاب ہوتا جارہا ہے قدرت نے اس شخص کو اپنا مذاق اڑانے والے لوگوں کا مذاق اڑانے کا موقع بھی فراہم کردیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسٹیو پریسکوٹ اور انکی اہلیہ نے گزشتہ 2سال سے نلکے کا پانی استعمال نہیں کیا او رہمیشہ برساتی پانی سے کام چلایا۔ تھوڑا تھوڑا کرکے جمع ہونے والے پانی کے 260گیلن اب اسٹیو او رانکی اہلیہ کے پاس موجود ہیں اور انہیں آس پاس کے مکینو ںکو درپیش آبی مسائل کی کوئی فکر نہیں۔ برساتی پانی جمع کرنے کیلئے اسٹیو نے مئی میں 500لیٹر پانی کی گنجائش رکھنے والی ایک ٹنکی خریدی۔ پریسکوٹ اپنی کمپنی یونائیٹڈ یوٹیلٹیز کے ذمہ دار افسر ہیں اور انہی کی کوششوں سے کمپنی نے انتہائی دور رس نتائج کے حامل اس آبی منصوبے کو شروع کررکھا ہے جس کا مقصد آج کے برساتی پانی کو کل کی ضروریات کیلئے محفوظ رکھنا ہے۔

Exit mobile version