Site icon روزنامہ کشمیر لنک

لیگی حکومت کے احتساب کے دعوے ہوائی نکلے کرپٹ ترین سیکرٹری امجدپرویزکی کروڑوں روپے کی جائیدادوں کاانکشاف

کرپٹ ترین سیکرٹری امجدپرویزکی کروڑوں روپے کی جائیدادوں کاانکشاف(لیگی حکومت کے احتساب کے دعوے ہوائی نکلے)
امجدپرویزنے بطورکمشنر میرپورڈویژن،ڈی جی ایم ڈی اے اور ڈی جی منگلا ڈیم ہائوسنگ اتھارٹی،کئی سوپلاٹ اپنے نمائندہ افراد کے ذریعے دیگر ناموں پر الاٹ کرارکھے ہیں
موصوف سابق وزیراعظم چودھری مجید کے بھی فرنٹ مین رہے،آج موجودہ وزیراعظم کی ناک کابال بنے ہوئے ہیں،فاروق حیدر حکومت میں نے بچارکھی ہے،امجدپرویزکے نجی محفلوں میں چٹکلے
اسلام آباد (وقائع نگار) سابق دور حکومت میں چودھری مجید کے فرنٹ مین رہنے والے کرپٹ سیکرٹری امجد پرویز آج کل فاروق حیدر کے قریب ترین سمجھے جاتے ہیں کی کروڑوں روپے کی کروڑوں روپے کی جائیدادوں کاانکشاف ہواہے مگر گڈگورننس کی دعویدار حکومت کی ناک کے نیچے وہ اپنادھنداجاری رکھے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی گڈ گورننس نے طاقت ور سیکرٹری تعلیم کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ۔ سیکرٹری تعلیم راجہ امجد پرویز کے مبینہ طور پر نجی محفلوں میں چٹکلے مارتے ہیں کہ فاروق حیدر حکومت میں نے بچا رکھی ہے ورنہ کب کی چھٹی ہو چکی ہوتی ،سرکار میرے دم سے ہے ۔ محکمہ تعلیم جیسا حساس محکمہ اس طرح کے شخص کو سونپے جانے پر عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر ،سرکاری تعلیمی اداروں کے نتائج نے بھی سیکرٹری تعلیم کی کارکردگی بے نقا ب کردی ، سنجیدہ حلقوں نے مبینہ طور پر کرپٹ بیوروکریٹس کو تختہ مشق بنانے کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر ریاست بھر میں احتجاج کی دھمکی دیدی ہے تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پا رٹی کے دور حکومت میں میرپور میں تعینات رہنے والے کمشنر میرپور ڈویژن ، ڈی جی ادارہ ترقیات و کمشنر امور منگلا ڈیم ، ڈی جی منگلا ڈیم ہائوسنگ اتھارٹی راجہ امجد پرویز علی خان کی مبینہ طور پر کرپشن کی داستانیں زبان زد عام ہیں جس کے تانے بانے پیپلز پا رٹی کی مرکزی قیادت فریال تالپور ، چوہدری ریاض سے ملتے تھے اور راجہ امجد پرویز علی خان کے بارے میں یہ داستانیں بھی زبان عام تھیں کہ میرپور میں موصوف نے قیمتی رقبے ، ٹھیکہ جات اور کئی سو پلاٹ اپنے نمائندہ افراد کے ذریعے دیگر ناموں پر الاٹ کئے تھے جن کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے او ر مختلف ٹھیکہ جات میں کمیشن دیدہ دلیری سے وصول کیا گیا اسوقت کمشنر آفس میرپور میں عملا ٹھیکیدار اور پراپرٹی ڈیلروں کے ڈیرے تھے موصوف نے اہلیان میرپور کو جبرا ًپانی میں ڈبونے پر بھی واپڈا سے خصوصی انعام حاصل کیا یاد رہے کہ رات کے اندھیرے میں میرپور والوں کو پانی چھوڑ ڈبو دیا گیا تھا ۔لیکن کمشنر وقت کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی اس لیے نہ ہوسکی کیونکہ وہ وزیر اعظم وقت چوہدری عبد المجید کے فرنٹ مین کا رول پلے کر رہے تھے اور اسوقت بھی امجد پرویز یہی دعویٰ کیا کرتے تھے کہ چوہدری عبد المجید کی حکومت کو میں نے بچا رکھا ہے سرکار میرے دم سے ہے اس لئے سیاہ و سفید کا مالک ہوں جبکہ اپوزیشن لیڈر وقت راجہ فاروق حیدر خان یہ اعلانیہ کہا کرتے تھے کہ کرپٹ بیوروکریٹس کو جیل میں ڈالوں گا لوٹ مار کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی لیکن مبینہ طور پر راجہ امجد پرویز علی خان کو کمشنر سے سیکرٹری انڈسٹریز تعینات کر دیا گیا وہاں پر تعیناتی کے دوران بھی موصوف نے جو گل کھلائے وہ بھی نہ صرف اخبارات کی زینت بنتے رہے بلکہ ا ن سے تنگ آئی وزیر محکمہ راجہ نورین عارف اور وزیر اعظم کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے جس پر موصوف کو انتہائی حساس اور اہم محکمہ تعلیم کاسیکرٹری لگادیاگیاوہا ں پر موصوف نے محکمہ تعلیم کے سیکرٹریٹ کو عملا جیل میں بدل دیا محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران اور اساتذہ کے ساتھ انکا رویہ انتہائی حاکمانہ اور ہتک آمیز ہے وزیر تعلیم افتخار گیلانی محکمہ تعلیم میں جو اصلاحات لانا چاہتے تھے وہ بھی امجد پرویز کی آئے روز برطانیہ میں بدوں چھٹی اپنے بچوں سے ملنے اور مبینہ طور پر برطانیہ منتقل کی گئی دولت سے لی گئی پراپرٹی کی وجہ سے متا ثر ہو چکی ہے عوامی و سماجی حلقوں نے وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگر سیکرٹری تعلیم کے ساتھ شامل نہیں ہیں تو انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے امجد پرویز کے خلاف احتساب بیورو میں کیسز کیسے بند ہوئے اور دیگر کیسز پر ریفرنسز کیوں نہ تیار نہ ہوسکے اور پیپلز پا رٹی کے دور میں میرپور میں تعیناتی کے دوران جو لوٹ مار کی گئی ہے اسکو سامنے لانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے بصورت دیگر ریاست بھر میں احتجاج شروع کیا جائے گا ۔

Exit mobile version